آپ نے طیاروں کو گزرتے ہوئے تو دیکھا ہی ہوگا اور اسی کے ساتھ 2 سفید لکیروں سے بھی واقف ہوں گے جو اکثر سامنے آتی ہیں۔ان لکیروں کے بارے میں اکثر (امریکا اور یورپ کے) افراد کا سوچنا ہے کہ درحقیقت یہ ایسے کیمیکلز ہیں جو حکومتیں خفیہ طور پر موسمیاتی تبدیلیوں سے لڑنے کے لیے اسپرے کرتے ہیں جو زمین پر موجود افراد کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ تاہم حقیقت تو یہ ہے کہ یہ لکیریں درحقیقت انجن کے طیارے سے خارج ہونے والے گرم آبی بخارات کے اخراج کا باہر موجود ٹھنڈی ہوا سے ملنے کا نتیجہ ہوتی ہیں، جس کا حکومتوں سے کچھ لینا دینا نہیں۔
اہم ترین بات یہ ہے کہ ان سے موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف لڑنے میں مدد نہیں ملتی بلکہ یہ اس اثر کو تیز کرسکتی ہیں۔ حالیہ تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ یہ لکیریں جو کہ لگ بھگ تمام پروازوں میں نظر آتی ہیں، ہمارے سیارے کو گرم کرنے میں کردار ادا کررہی ہیں۔
ہوسکتا ہے کہ آپ سوچیں کہ یہ لکیریں وسیع آسمان پر ننھی لکیریں ہیں مگر مخصوص حالات میں یہ بہت کچھ کرسکتی ہیں، یعنی میلوں دور تک پھیل سکتی ہیں، ہوا ان کو پھیلا سکتی ہے اور وہ گھنٹوں تک برقرار رہ سکتی ہیں۔ لہٰذا جب ایک کے بعد دوسرا طیارہ اسی راستے سے گزرتا ہے تو نئی اور پرانی لکیریں مل کر فضا میں بے قابو بادلوں کو تشکیل دیتی ہیں جو سیکڑوں اسکوائر میل تک پھیل سکتے ہیں جو مسئلے کا باعث بن سکتے ہیں۔
ایک تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ فضائی ٹریفک میں اضافے سے ان لکیروں میں گرمائش پھنسنے کے اثرات 2050 میں تین گنا تک بڑھ جائیں گے کیونکہ بادلوں میں پھنسی حرارت زمین پر آئے گی، جو دوسری صورت میں خلا کی جانب چلی جاتی ہے، جس سے وہ سیارے کے موسم اور درجہ حرارت پر سب سے زیادہ اثر انداز ہونے والا عنصر بن جائے گا۔
ایک برطانوی تحقیق میں اس حوالے سے چند مثبت چیزیں بھی سامنے آئی ہیں، ایک تو یہ ہے کہ صرف 2.2 فیصد پروازیں ان لکیروں سے جڑی گرمائش کے 80 فیصد حصے کا باعث بنتی ہیں۔ جرنل انوائرمنٹل سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ ایسی پروازیں سہ پہر یا شام کے آغاز پر روزانہ ہوتی ہیں اور ان کی لکیریں رات تک زندہ رہ سکتی ہیں، جبکہ کچھ حرارت تو اس میں پھنس سکتی ہے مگر سورج کی روشنی منعکس نہیں ہوتی اور رات کا یہ اثر خالص وارمنگ ہے۔
مگر اچھی خبر یہ ہے کہ ان طیاروں سے بننے والی بیشتر لکیروں کو بلندی میں معمولی تبدیلیاں لاکر ٹالا جاسکتا ہے، کیونکہ یہ اسی وقت بن سکتی ہیں جب ہوا میں بخارات کی مقدار بہت زیادہ ہو اور ایک مخصوص بلندی پر ایسا ہوتا ہے، تاہم طیارے کچھ نیچے یا اوپر جاکر خشک فضا کو تلاش کرسکتے ہیں۔