صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 26 اپریل 2024 

پی آئی سی واقعہ: وزیر اعظم کے بھانجے کی گرفتاری کیلئے پولیس کا دوسرا چھاپہ

اکثریت ڈیسک | ہفتہ 14 دسمبر 2019 

لاہور کے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر وکلا کے حالیہ حملے کے بعد وزیراعظم عمران خان کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے پولیس نے دوسرا چھاپہ مارا تاہم گرفتاری عمل میں نہیں آسکی۔

پولیس نے بتایا کہ حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے دوسرا چھاپہ رائے ونڈ کے علاقے میں موبائل کی لوکیشن اور خفیہ اطلاع پر مارا گیا لیکن وہ کارروائی سے قبل ہی فرار ہوگئے۔

علاوہ ازیں پولیس نے بتایا کہ پولیس وین جلانے کے مقدمے میں بھی حسان نیازی کا نام شامل کرلیا گیا ہے۔گزشتہ روز پولیس ٹیم نے کینٹونمنٹ کے علاقے میں حسان نیازی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا لیکن انہیں گرفتار کرنے میں ناکام ہوگئی تھی۔

پولیس عہدیدار نے کہا کہ ڈسٹرکٹ انسپکٹر جنرل (ڈی آئی جی ) انویسٹی گیشن کی جانب سے تشکیل کردہ ٹیم نے گزشتہ روز حسان نیازی کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تھا لیکن وہ وہاں موجود نہیں تھے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس ٹیم حسان نیازی کی گرفتاری یقینی بنانے کے لیے ان تمام مقامات سے متعلق معلومات جمع کررہی ہے جہاں وہ ممکنہ طور پر موجود ہوسکتے ہیں۔

خیال رہے کہ پنجاب انسٹیٹیوٹ پر حملہ کرنے والے 250 وکلا میں حسان نیازی بھی شامل تھے۔

تاہم پی آئی سی حملے سے متعلق درج کیے گئے 2 مقدمات میں بیرسٹر حسان نیازی کا نام شامل نہ کرنے پر پولیس کو سخت تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا تھا۔

ایک عہدیدار نے بتایا تھا کہ موبائل فون کی فوٹیج میں وزیر اعظم کے بھانجے حسان نیازی کو جیل روڈ پر پولیس پر پتھراؤ کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

انہوں نے بتایا تھا کہ فوٹیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ایف آئی آر میں ان کو نامزد کیا اور نہ ہی انہیں گرفتار کیا۔

گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) لاہور کو مریضوں کے لیے فوری بحال کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے بھانجے حسان خان نیازی کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

مریم اورنگزیب نے کہا تھا کہ حسان نیازی کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے، صرف گھر پر چھاپے مارنے کی خبریں نہ چلوائی جائیں، واقعے میں واضح طور پر ملوث ہونے کے باوجود ان کے خلاف اب تک کوئی مقدمہ درج نہیں ہوا۔

اس سے قبل 12 دسمبر کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ 'ہسپتال پر حملہ کرنے والے وکلا میں وزیر اعظم کا بھانجا بھی شامل تھا اور عمران خان نے خود اس حوالے سے مذمت کی ہے، جبکہ وزیر اعظم کا رشتہ دار ہو یا کوئی بھی ایکشن لیا جائے گا۔'

خیال رہے کہ 11 دسمبر کو لاہور میں پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) میں وکلا نے ہنگامہ آرائی کر کے ہسپتال کے اندر اور باہر توڑ پھوڑ کی تھی جس کے باعث طبی امداد نہ ملنے سے 3 مریض جاں بحق اور متعدد افراد زخمی ہوگئے تھے جبکہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے لیا تھا۔

جس کے بعد پی آئی سی پر حملے کے بعد پولیس نے 81 وکلا کو گرفتار کرلیا تھا، لاہور میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 46 وکلا کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیا تھا جبکہ پولیس کی جانب سے پی آئی سی پر حملے کے الزامات کی تحقیقات کے لیے ان کے جسمانی ریمانڈ سے متعلق پولیس کی درخواست مسترد کردی تھی۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔