وسٹن: دنیا کا بڑا حصہ ڈیمنشیا اور الزائیمر کی گرفت میں آچکا ہے جس کے علاج اور تدارک کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ تاہم اب امریکی ماہرہ نے چند آسان تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرکے اس ہولناک مرض سے بچا جاسکتا ہے۔
میساچیوسیٹس انسٹی ٹیوٹ (ایم آئی ٹی) کی سائنسداں اور پائیکوور انسٹی ٹیوٹ آف لرننگ سے وابستہ ڈاکٹر لائی ہوائی سائی نے کہا کہ دماغ کو توانا اور امراض سے پاک رکھنا اب کوئی راز کی بات نہیں ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ لوگ خود بھی اس راز سے واقف ہیں لیکن عمل نہیں کرتے یا اس کے لیے وقت نہیں نکال پاتے۔ پوری دنیا کے لیے ان کا پیغام ہے کہ ورزش کی عادت اپنائیں، سماجی رابطے بڑھائیں اور خود کو تنہا نہ رکھیں اور کوئی نہ کوئی ایسی سرگرمی ضرور رکھیں جس میں دماغ استعمال ہوتا ہو۔ ان سرگرمیوں میں کوئی نئی زبان سیکھنا، ریاضی کے مسائل حل کرنا اور معمے (پزل) پردماغ لڑانا شامل ہے۔
برٹش میڈیکل جرنل (بی ایم جے) میں شائع ایک اور رپورٹ میں لگ بھگ 30 ہزار افراد کا دس برس تک جائزہ لیا گیا ہے۔ تمام افراد کا تعلق چین سے تھا اور ان میں سے جن افراد نے ’صحت بخش طرزِ زندگی (اسٹائل)‘ اختیار کیا ، دیگر کے مقابلے میں ان میں یادداشت کی کمی اور ذہنی انحطاط زیادہ نوٹ کیا گیا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ ان میں وہ تمام عوامل تھے جن کی نشاندہی ایم آئی ٹی کی پروفیسر لائی ہوائی سائی نے کی تھی یعنی صحت بخش غذا، باقاعدہ ورزش، سماجی روابط اور دماغی مشقیں شامل تھیں۔ تاہم اس میں شراب اور تمباکونوشی جیسے عوامل کو بھی مدِ نظر رکھا گیا تھا۔
واضح رہے کہ خاتون سائنسداں ایک عرصے سے الزائیمرکی رفتار سست بنانےوالے طبی آلے پر بھی کام کررہی ہیں۔ یہ آلہ روشنی اور آوازوں کی بدولت دماغ کو سرگرم رکھتا ہے اور ڈیمنشیا کو روکنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
تاہم لائی ہوائی سائی زور دےکر کہتی ہیں کہ آپ نظم و ضبط کے ساتھ ان چار باتوں پر عمل کرکے دماغ کو توانا اور جوان رکھ سکتے ہیں۔ اگر کسی میں ڈیمنشیا کے آثار ہیں تو وہ اسےاپنا کر اپنی دماغی کیفیت بہتر بناکر اس مرض کو سست کرسکتے ہیں۔