صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 29 مارچ 2024 

جامعہ کراچی خودکش حملہ کیس میں پیشرفت، نجی ہوٹل سے مشتبہ شخص گرفتار

disk news | بدھ 27 اپریل 2022 

کراچی: انسداد دہشت گردی فورس (سی ٹی ڈی) سندھ نے کراچی یونیورسٹی خودکش حملہ کیس میں ایک مشتبہ شخص کو نجی ہوٹل سے گرفتار کرلیا۔

ایکسپریس نیوز کو سی ٹی ڈی ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق سی ٹی ڈی سندھ نے مشتبہ شخص کو موبائل فون کے لنک سے ٹریس کیا اور اُسے نجی ہوٹل سے گرفتار کر کے شامل تفتیش کر لیا۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے منگل اور بدھ کی درمیانی شب شہر کے مختلف علاقوں گلستان جوہر ، صفورہ چورنگی ، گلشن حدید اور اولڈ سٹی ایریا سمیت دیگر مقامات پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران ایک درجن سے زائد مشتبہ افراد کو پوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیا، جس میں سہولت کاری کے الزام میں بیبگار امداد نامی مشتبہ شخص بھی شامل ہے جسے تفتیشی افسران نے موبائل فون کے لنک کی مدد سے حراست میں لیا ہے۔

 

 

مزید پڑھیں: جامعہ کراچی خود کش حملے کا مقدمہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے کارندوں کیخلاف درج

تفتیشی ٹیم کے مطابق مشتبہ شخص سے خودکش بم دھماکے کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ کی جیوفینسنگ کا عمل بھی جاری ہے اور اس دوران مشتبہ موبائل فونز نمبرز کو شارٹ لسٹ کیا جا رہا ہے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ خاتون خودکش بمبار کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سمیت دیگر حوالے سے مزید معلومات جمع کی جا رہی ہیں۔

قبل ازیں سی ٹی ڈی پولیس نے کراچی یونیورسٹی میں چائینز لینگویج انسٹیٹوٹ کے باہر خودکش بم دھماکے کا مقدمہ بلوچ لبریشن آرمی کے کارندوں کے خلاف درج کرلیا جس میں علیحدگی پسند کالعدم دہشت گرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی کے کمانڈر بشیر زیب اور مجید بریگیڈ کے کمانڈر رحمان گل اور ترجمان جیئد بلوچ سمیت دیگر نامعلوم دہشت گرد اور سہولت کاروں کو نامزد کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جامعہ کراچی خودکش حملہ؛ وفاق کی سندھ کو ہرممکن تعاون کی یقین دہانی

کاؤنٹر ٹیرر ازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے ایس ایچ او مبینہ ٹاؤن سب انسپکٹر بشارت حسین کی مدعیت میں مقدمہ نمبر 23 سال 2022 بجرم دفعات 302 ، 324 ، 427 ، 109/34 ¾ ایکسپلوزیو ایکٹ اور انسداد دہشت گردی کی دفعہ سیون اے ٹی اے کے تحت درج کیا گیا۔

مدعی سب انسپکٹر کا مقدمے میں کہنا ہے کہ خودکش دھماکے کے نتیجے میں تین چینی اساتذہ سمیت چار افراد جاں بحق جب کہ چینی استاد، رینجرز اہلکار اور سیکیورٹی گارڈ زخمی ہوئے۔

خودکش بمبار شاری بلوچ دھماکے سے قبل کس سے ملتی رہی

پولیس کو جامعہ کراچی میں چینی باشندوں پر ہونے والے خود کش حملے سے متعلق تفتیش میں انتہائی اہم شواہد مل گئے۔

تفصیلات کے مطابق خود کش حملہ آور شاری بلوچ روزانہ کی بنیاد پر اپنے دیور کے ہاں شوہر سے ملتی تھیں جبکہ ڈاکٹر ہیبتان بشیر بلوچ کئی ماہ سے کراچی کے نجی ہوٹل میں مقیم تھا اور شبہ ہے کہ ہیبتان بشیر بلوچ دھماکے میں سہولتکار ہو سکتا ہے۔

کراچی پولیس کے مطابق شاہراہ فیصل پر نجی ہوٹل سے پولیس کو مکمل تفصیلات مل گئیں، شاری بلوچ گلستان جوہر میں اپنے دیور کے گھر کئی ماہ سے مقیم تھی جبکہ خاتون حملہ آور کے 2 بچے بھی ساتھ تھے۔

پولیس کے مطابق ایس ایس پی ایسٹ کی جانب سے کل گلستان جوہر گھر پر چھاپہ مارا گیا، روزانہ رات شاری بلوچ کا شوہر اپنے بھائی کے گھر گلستان جوہر چلاجاتا تھا، کراچی : ڈاکٹر ہیبتان بشیر بلوچ نے حملے سے ایک روز قبل ہوٹل چھوڑ دیا جبکہ حملے میں لوکل سہولتکاروں کو بھی استعمال کیا گیا۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔