صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
بدھ 24 اپریل 2024 

کوئی آرہا ہے نہ کوئی جارہا ہے!

شاہد ندیم احمد | جمعرات ستمبر 2020 

پا کستان میں ہردور اقتدار میںحکمرانی کا بحران ہی رہا ہے، فوجی یا سیاسی حکمران دونوں کی حکمرانی کے نظام میں عام آدمی کو کوئی فائدہ یا ریلیف نہیں ملاہے۔اس وقت تحریک انصاف حکومت کو بھی چار محاذوں پر سخت چیلنجز کا سامنا ہے،اول احتساب کامنصفانہ اور شفاف نظام سمیت بے لاگ احتساب، معیشت میں بہتری پیدا کرنا، ادارہ جاتی اصلاحات اور گورننس کے بحران جس میں ایک بڑا تعلق عام آدمی کی سیاست سے جڑا ہوا ہے۔ کورونا بحران، چینی، آٹا، پٹرول او ربجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کی وجہ سے لوگوں میں حکومت کے بارے میں شدید ردعمل پایا جاتا ہے،لیکن وقت گزرنے کیساتھ صورتحال کچھ بدلنے لگی ہے۔ اگر صورتحال بہت بہتر نہیں تو بہت بری بھی نہیں، معاشی اشاریے مثبت بنیادوں پر دیکھنے کو مل رہے ہیں،لیکن حکومت کیلئے اصلاحاتی ایجنڈا بڑا چیلنج ہے۔ وزیراعظم عمران خان کو بڑا خطرہ حزب اختلاف سے نہیں ،بلکہ خود اپنی جماعت اورحکمرانی نظام سے ہے۔عوام نے تحریک انصاف حکومت سے بہت زیادہ توقعات وابستہ کررکھی ہیں، وہ موجودہ حکومت کو اپنا نجات کندہ سمجھتے ہیں،اس لیے ان ہی کے لگائے گئے بڑے سیاسی نعروںاور دعووں سے پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں۔اس میں شک نہیں کہ تحریک انصاف حکومت کے سامنے پہلے روز سے معاشی و سیاسی مشکلات موجود تھیں،بھاری بیرونی قرضے، بدعنوان اور طاقتور افراد کیخلاف احتساب کی آرزو' انصاف کی جلد فراہمی کی خواہش' تجارتی خسارہ کم کرکے برآمدات میں اضافہ اور ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر معقول سطح پر رکھنا بنیادی وعدے تھے۔ ان وعدوں کا بوجھ 50 لاکھ گھروں کی تعمیر اور ایک کروڑ نوکریوں کے نعرے نے مزید بڑھا دیا،محروم طبقات کی امید جاگ اٹھی تھی،تبدیلی کو ایک وسیع سطح پر دیکھا جا رہا تھا۔ 

حکومت کی کوششوں سے صورتحال بہتر ہو سکتی تھی ،لیکن رواں برس کورونا کی وبا نے پوری دنیا کی طرح پاکستان کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ اس وبا کے باعث پیداواری عمل رک گیا' کاروبار بند ہو گئے اور روزگار کی سہولیات ختم ہو کر رہ گئی ہیں۔اگرچہ اب لاک ڈاون یا محدود سرگرمی والی کورونا کی صورت حال ختم ہو چکی، مگر نارمل حالات کی جانب جانے میں ا بھی کئی ماہ لگ جائیں گے۔ اس تلخ حقیقت سے انکار نہیں کیا جاسکتا کہ پاکستانی سماج جہاں خیرات اور امداد کے حوالے سے دنیا میں مشہور ہے، وہاں ایسے مافیاز کی گرفت بھی یہاںبڑی سخت ہے کہ جو ہر مصیبت کے وقت دولت جمع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ آٹے ،گندم کا بحران ہو یا پٹرول مصنوعات کی سستے داموں فراہمی' حکومت کی سرتوڑ کوششوں کے باوجود مسائل حل نہیں ہو پا ئے ہیں۔ وزیراعظم متعدد بار افلاس زدہ طبقات کیلئے ہمدردی کا اظہار کرچکے ہیں، تاہم ضروری ہے کہ عام آدمی کی زندگی کو مصنوعی مشکلات کا شکار بنانے والوں کو نشان عبرت بنایا جائے ،لیکن وزیر اعظم عمران خان ایک جانب کمیشن پر کمیشن بنوا کر ماضی کی لوٹ مار عوام کے سامنے لا رہے ہیں تو دوسری جانب موجودہ لوٹ مار کرنے والوں پر تحقیقاتی رپوٹس کی اشاعت کے بعدچپ سادھ رکھی ہے،اس دہری پالیسی کو عوام ناپسنددیدگی سے دیکھتے ہیں۔
 عوام نے ماضی کے کرپٹ حکمرانوں سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لئے عمران خان کے وعدوں اور دعوؤں کی بنیاد پر موقع دیا تھا، لیکن گزرتے وقت کیساتھ عوام اپنے فیصلوں پر تذبذب کا شکارنظر آنے لگے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ عوام کو مایوس نہ کرے اور موجودہ کرپٹ مافیا کے گرد بھی شکنجہ کس نے کیلئے نالائق انتظامیہ کو متحرک کرے، تاکہ عوام کوجوتبدیلی کا خواب دکھایا گیا تھا، اس کی حقیقی تعبیر مل سکے۔عوام آخری دم تک تبدیلی کے خواہاں ہیں، مگر یہ تبدیلی محض اپوزیشن پر الزام تراشی یا میاں نواز شریف کو واپس لانے سے نہیں آئے گی۔حکومتی وزراء عوام کے مسائل کے تدارک کی بجائے میاں نواز شریف کو واپس لانے اور مریم نواز اور بلاول بھٹوزرداری کی سیاست کے سامنے بندباندھنے کی مہم جوئی میں لگے ہیں،جبکہ موسم برسات شروع ہوتے ہی کراچی ڈوب گیا ،ملک کے باقی شہر وں کا حال بھی کسی سے پو شیدہ نہیں ،ایک تیز بارش سارے انتظامیہ کے دعوئوں کو جھوٹا ثابت کر دے گی ،مگر کسی کو عوام کے دوبنے کی کوئی فکر نہیں ،سب سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں لگے ہیں،آخر عوام کو کب تک آئے روز ایک نئے ایشو کے پیچھے لگا کر بے وقوف بنایا جاتا رہے گا۔عوام اچھی طرح جانتے ہیں کہ کوئی آرہا ہے نہ کوئی جارہا ہے، حکومت نے میاں نواز شریف کو بھیجا ہے اور نہ واپس لا سکتے ہیں،انہیں جب واپس لانا ہو گا تو بھیجنے والے خود ایک دن میں واپس لے آئیں گے ،اس لیے حکومت کو محض نواز شریف یا زرداری پر سیاست کرنے کی بجائے عوامی مسائل پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔ 
وزیر اعظم عمران خان کو اپنی وزراء اور مشیروں کی فوج ظفر موجھ کو کار کردگی پر فوکس کر وا نا ہو گا اورکا بینہ میں کیے گئے فیصلوں پر عملدر آمد کو یقینی بنانا ہو گا، تبھی حکومت کے عوامی فیصلوں کے ثمرات عوام تک پہنچ سکیں گے۔ تحریک انصاف حکومت کو اپوزیشن سمیت کسی سے کوئی خطرہ نہیں، انہیں صرف اپنی حکمرانی سے ہی خطرہ ہے۔موجودہ حالات کے پیش نظرکوئی آرہا ہے نہ کوئی جارہا ہے ، گردش کرتی افواہیں سیاسی زندگی کو رواں دواں رکھنے کا بہانہ ہے ۔ وزیر اعظم عمران خان کو اپنے وزراء کو بیدار کر کے حکومتی مشینری کو متحرک کرنا ہو گا، اادارے غیر فعال ہیں،کیو نکہ وہاں افسران بالا سے لے کر چڑاسی تک سب ہی سیاسی و غیر سیاسی سفارشوں کے مرہون منت ہیں،ادروں کو فعال بنانے کیلئے انتظامیہ میں سفارشی تعینات افسر ان سے چھٹکارہ حاصل کرکے میرٹ پر اہلیت کے حامل لوگوں کو آگے لا نا ہو گا۔ وفاق کیساتھ جب تک صوبائی وزراء اعلیٰ مشترکہ اپنے صوبوں میں سرکاری مشینری کو متحرک نہیں کریں گے، تب تک حوصلہ افزا نتائج حاصل کرنا ممکن نہیں ہے۔ وزیر اعظم عمران خان عوام سے بہت سے دعوئے اور وعدے کر کے اقتدار میں آئے تھے،وزیر اعظم کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کر کے عوامی اعتماد کو بحال کریں۔ عوام کے اعتماد کی بحالی بڑھتی مہنگائی میں کمی اور روز گار کی فراہمی سے ہی ہو گی، حکومت کو اپنی ساری توانائیاں سیاسی پوائنٹ سکونگ پر خرچ کرنے کی بجائے عوام کو ریلیف فراہم کرنے پر صرف کرتے ہوئے اپنی رٹ کو بحال کرنا ہو گا، اس سے ہی خوشحالی آئے گی اور عام آدمی حکومتی اقدامات سے مطمئن ہو سکے گا۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔