صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 26 اپریل 2024 

پنجاب پولیس میں اصلاحات کی جائیں

چودھری عبدالقیوم | بدھ اگست 2020 

وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے اعلان کیاتھا کہ پنجاب پولیس میں اصلاحات لائی جائیں گی تاکہ پولیس کی کارکردگی بہتر بنائی جا سکے یہ حکومت کا بہت اچھا فیصلہ تھا اس فیصلے پر جلد از جلد عملدرآمد ہونا چاہیے تھا تاکہ پولیس نظام میں صیح معنوں سے تبدیلیاں لا کر محکمہ پولیس کو موجودہ دور کیمطابق جدید بنایا جائے اس اعلان کافی عرصہ گذر گیا ہے لیکن ابھی تک اس پر عملدرآمد نہیں کیا گیا پنجاب پولیس میں اصلاحات لانے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ ہمارے پولیس کا نظام انگریز دور سے رائج ہے جو بہت زیادہ فرسودہ ہوچکا ہے اسے بہت زیادہ پہلے تبدیل کرکے موجودہ دور کے ہم آہنگ کرنا چاہیے تھا لیکن ماضی کی حکومتوں نے ایسا نہیں کیا ہمارے ہاں عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ پولیس کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جاتا رہا ہے جس کیوجہ سے پولیس کے امیج کیساتھ اس کی کارکردگی متاثر ہوئی اس کے باوجود امن و امان قائم رکھنے اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پنجاب پولیس نے کارہائے نمایاں انجام دئیے ہیں اس کیلئے پولیس کے افسران اور جوانوں نے اپنی جان کے نذرانے پیش کیے لیکن یہ ایک بدقسمتی ہے کہ ہر دور میں حکمرانوں نے پولیس کو اپنے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیاسیاستدان اقتدار میں آتے ہی سب سے پہلے تھانوں میں اپنی مرضی کے ایس ایچ او تعینات کرواتے ہیں اور ان کے ذریعے علاقے میں اپنی طاقت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اپنے سیاسی مخالفین پر مقدمات قائم کرائے جاتے جس سے محکمہ پولیس میں کئی برائیاں پیدا ہوئیں پولیس افسران اور اہلکار اپنے تبادلے تک سیاسی لوگوں کے محتاج نظر آتے ہیں پولیس کی کارگردگی بہتر بنانے کیلئے اس محکمہ کو سیاسی دبائو سے آزاد کرنے کی ضرورت ہے تاکہ یہ محکمہ آزادانہ طریقے سے قانون کی عملداری ، جرائم کے خاتمے اور امن و امان قائم رکھنے کیلئے اپنے امور انجام دے سکے اس کیلئے پولیس سٹرکچر کو تبدیل کرکے موجودہ دور کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جدید نظام بنایا جائے پولیس کو جدید اسلحے کے استعمال کی تربیت دی جائے ملزمان اور مجرمان سے تفتیش کیلئے پرانے روایتی طریقہ کار کی بجائے جدید سائنسی طریقہ کار متعارف ہونا چاہیے جو کہ ترقی یافتہ ممالک میں رائج ہے۔دوسری طرف پولیس ملازمین کی ڈیوٹی کے اوقات کار مقرر نہیں اکثر اوقات کئی کئی روز تک ڈیوٹی انجام دینے کے بعد بھی ملازم کو آرام کا موقع نہیں ملتا تھانوں کی عمارتیں بہت خستہ حال ہیں اکثر تھانے کرایے کی عمارتوں میں قائم ہیں ملازمین کی رہائش کیلئے سہولتیں نہ ہونے کے برابر ہیں ڈیوٹی کا کوئی واضع طریقہ کار نہ ہونے کیوجہ سے پولیس ملازمین اکثر اوقات اپنے خاندان کی غمی خوشی میں بروقت شا مل نہیں ہو سکتے انھیں علاج معالجے کی سہولتیں حاصل نہیں ہیںیہ بڑی تلخ حقیقت ہے کہ جو پولیس معاشرے میں جرائم کا خاتمہ کرنے کیساتھ امن و امان قائم رکھنے اور ہماری حفاظت کیلئے چوبیس گھنٹے ڈیوٹی سرانجام دیتی ہے اس فورس کو بہت زیادہ مسائل درپیش ہیں سہولتیں نہ ملنے کیوجہ سے پولیس ملازمین کو اپنی قلیل تنحواہ میںسے کھانے پینے کیساتھ علاج معالجے ،آمدورفت کے دیگر کئی اخراجات پورے کرنے ہوتے ہیں جبکہ اپنے گھر والوں کو دینے کیلئے اس کے پاس بہت کم پیسے بچتے ہیں جس کے نتیجے میں پولیس میں رشوت کی شکایات پائی جاتی ہیں کم تنخواہ اور ملازمت میں ناکافی سہولتوں اور دوران ملازمت پیش آنے والے بیشمار مسائل سے اکثر پولیس ملازمین پریشانیوںکا شکار ہوجاتے ہیںاکثر ملازمین چڑچڑے پن کا شکار ہو جاتے ہیں پولیس کی کارگردگی بہتر بنانے اور اسے عوام دوست بنانے کیلئے جہاں بہت زیادہ اقدامات کرنے کیساتھ ان کی ڈیوٹی کے اوقات کار طے کرنے کی اشد ضرورت ہے کم از کم بارہ گھنٹے کی ڈیوٹی کے بعد ملازم کو آرام کا وقت ضرورملنا چاہیے پولیس ملازمین اور ان کی فیملی کے علاج معالجے کیلئے ہر ضلعی ہیڈکوارٹر میں ہسپتال ہونا چاہیے دوسرے انھیں عوام کیساتھ میل ملاپ اور برتائو بہتر بنانے کیلئے تربیت ضرور دینی چاہیے ملازمین کو ملزمان اور مجرموں کی تفتیش اور عام شہریوں کیساتھ برتائو میں فرق اختیار کرنا چاہیے عام لوگوں کیساتھ پولیس کا رویہ دوستانہ بنانے کی اشد ضرورت ہے محکمہ پولیس کے ہر چھوٹے بڑے اہلکار اور افسر کو یہ بات ہمیشہ ذہن میں رکھنی چاہیے کہ وہ عوام کے محافظ اور مددگار ہیں شہریوں کی حفاظت کرنا ان کی بنیادی ذمہ داری ہے اپنے مسئلے کیلئے عام آدمی کو تھانے میں جاتے ہوئے گبھراہٹ نہیں ہونی چاہیے شہری پولیس کو اپنا ہمدرد محافظ اورمددگار سمجھیں لوگوں میں پولیس کو دیکھنے سے ڈر نہیں تحفظ کا احساس پیدا ہونا چاہیے شہری پولیس کو اپنی پریشانی یا مسئلہ بتاتے ہوئے پریقین ہوں کہ ان کا مسئلہ حل ہوگاپولیس سے رشوت کے خاتمے کیلئے تھانوں میں ٹائوٹ مافیا اور سفارش کا کلچر ختم کرنا پڑے گا ہمارے ہاں اکثر دیکھا گیا ہے کہ کسی جگہ ٹریفک وارڈن ، پولیس اہلکار چیکنگ یا شناخت کیلئے روکتا ہے تو لوگ اپنی شناخت کرانے یا اپنے کاغذات وغیرہ چیک کرانے کی بجائے رشوت دینے کی کوشش کرتے ہیں اگر کسی شہری کو تھانے جانے کی ضرورت پیش آتی ہے یا پولیس کیساتھ کوئی کام ہے تو وہ اس کیلئے کوئی سفارش ڈھونڈے گا یا تھانے کے کسی ٹائوٹ کا سہارا لے گا یہ چیز رشوت کی بنیاد ہے جس روز ہمارے ملک میں شہریوں کو یہ یقین آگیا کہ اسے اپنے کسی بھی جائز کام کیلئے کسی سفارش یا رشوت دینے کی ضرورت نہیں وہ اکیلا تھانے میں جا کر اپنا کام کرا سکتا ہے اس روز سے نہ صرف رشوت کا خاتمہ ہوجائے گا بلکہ پولیس کا امیج اور کارگردگی کی بہت بہتر ہو جائیگی اس کیلئے ملک میں رائج پولیس کا فرسودہ نظام ختم کرکے اصلاحات لانے کی ضرورت ہے

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔