مظفرگڑھ(علی جان سے) ضلع بھر میں 40 سکول کی اپ گریڈیشن مستحسن عمل ہے مگر گرلز سکولز کو ترجیحی بنیادوں پر اپ گریڈ کر کے ہم شرح تعلیم میں اضافہ ممکن بنا سکتے ہیں ان خیالات کا اظہار معروف سماجی شخصیت ایگزیکٹو ڈائریکٹر سائیکوپ میڈم ام کلثوم سیال نے کیا انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ضلع مظفرگڑھ کے 40 سکولز کو اپ گریڈ کر کے اچھا قدم اٹھایا ہے مگر دور دراز دیہاتوں میں آج بھی بچیوں کیلئے تعلیم کے مواقع محدود ہیں جس سے پرائمری پاس کرنے کے بعد بچیاں گھر بیٹھ جاتی ہیں اور آگے تعلیم حاصل نہیں کر سکتیں اگر گرلز پرائمری اور مڈل سکولز کو اپ گریڈ کر کے مڈل اور ہائی کا درجہ دے دیا جائے تو یقیناً بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے زیادہ مواقع ملیں گے اور ضلع مظفرگڑھ کی شرح تعلیم میں بھی نمایاں اضافی ہوگا انہوں نے مزید کہا کہ مظفرگڑھ میں جتنے بھی سکولز اپ گریڈ کیے گئے ہیں ان میں بوائز سکولز کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ حالانکہ پہلے سے موجود سکولز میں بھی گرلز ہائی سکولز کی نسبت بوائز ہائی سکولز کی تعداد زیادہ ہے۔ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس بار زیادہ گرلز سکولز کو اپ گریڈ کر کے بوائز سکولز کے مساوی لایا جاتا کیونکہ لڑکیوں کی تعلیم ادھوری چھوڑنے کا سب سے بڑا سبب ہائی سکولز کا بہت دور ہونا ہےمگر اس سے آگے ہائی سکولز نہ ہونے کے سبب بچیوں کی بڑی تعداد مزید تعلیم سے محروم رہ جاتی ہیں۔
اس حوالے سے ضلع مظفرگڑھ کے اعدادوشمار بہت خطرناک ہیں جبھی تو ضلع مظفرگڑھ شرح خواندگی میں پنجاب میں آخری نمبر پر ہے۔ اگر لڑکیوں کے لیے تعلیمی سہولیات میں باقاعدہ پلاننگ کے زریعے مزید اضافہ نہ کیا گیا تو شرح خواندگی میں ضلع مظفرگڑھ کا پنجاب میں چھتیسواں نمبر ہی رہے گا انہوں نے حکومت پنجاب سے مطالبہ کیا کہ گرلز سکولز کی حالت زار پر توجہ دی جائے اور گرلز سکولز کو اپ گریڈ کیا جائے