صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 29 مارچ 2024 

کورونا نے خواجہ سراﺅں کی مشکلات بڑھا دیں

وحید اللّٰلہ | بدھ 20 مئی 2020 

 بنیادی انسانی اور معاشرتی حقوق سے محروم خواجہ سراﺅں کی مشکلات میں کورونا وائرس نے مزید اضافہ کردیا ہے سماجی مشکلات کے بعد لاک ڈاﺅن کے باعث معاشی مسائل سے خواجہ سراﺅں کو جانوں کے لالے پڑ گئے اور وہ خواجہ سراءنے جو پہلے شادی بیاہ یا دیگر تقریبات میں لئے رزق کا حصول ممکن بناتے تھے،جنسی بے راہ روی کا شکار ہوگئے ہیں ،کورونا کے باعث اگر لاک ڈاﺅن مزید طوالت اختیار کرتا ہے تو خیبرپختونخوا کے ذہنی تناﺅ اور مالی بحران کا شکار ہزاروں خواجہ سراءکی زندگی مزید اجیرن ہوجائے گی، کورونا کے باعث خواجہ سراﺅں کے سماجی ومعاشی مسائل کیا ہے؟؟۔۔۔۔

غیر سرکاری تنظیم بلیو وینز کے پروگرام کوارڈی نیٹر قمر نسیم بتاتے ہیں کہ کورونا کے پیش نظر خواجہ سراﺅں میں سماجی دوری نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ کرایے کے ایک ہی کمرے میں پانچ سے دس خواجہ سراءرہاش پزیر ہوتے ہیں جو ایک ہی باتھ روم استعمال کرتے ہیں معاشرے کے دھتکارے خواجہ سراﺅں کو اسوقت اپنے رشتہ دار بھی کورونا کی خوف سے گھروں پر نہیں رکھ رہے ہیں دوسری مسائلہ انہیں مالی مشکلات کا درپیش ہے شادی بیاہ کی تقریبات پر پابندی ہے اسی وجہ سے خواجہ سراﺅں کے رقص پروگرام نہیں ہورہے ہیں جسکے باعث ان پر گھروں کا کرایہ چڑھ رہاہے اس صورتحال میں خواجہ سراءمقروض ہوچکے ہیں دوسری طرف مالکان گھر خالی کرانے کے نوٹسز بھجوارہے ہیں۔خواجہ سراﺅں میں کورونا کیسز کی تعداد کتنی ہے؟؟۔۔۔ سماجی دوری اختیار نہ کئے جانے کے باعث حتی الامکان ہے کہ خواجہ سراءبھی اس وائرس کا شکا ہونگے تاہم شی میل ایسوسی ایشن کی صوبائی صدر فرزانہ کے مطابق اس وقت صوبے میں کوئی بھی خواجہ سراءکورونا سے متاثر نہیں ہوا ہے

اگر کوئی کورونا سے متاثر ہوا بھی تو وائرس کے خوف، مالی مشکلات اور ہسپتالوں میں ناروا سلوک کے باعث کوئی ٹیسٹ کرانے نہیں جاسکتا خواجہ سراﺅں کےساتھ ہسپتالوں میں بھی طبی عملہ کا غیر اخلاقی سلوک رہتا ہے علاج کی غرض سے جانے والے خواجہ سراءہسپتالوں میں عوام کی مذاق کا تماشا بن جاتے ہیں ڈاکٹر کے عجیب سوالات ہوتے ہیں کیا کام کرتی ہو،کہاں رہتی ہو، رقص پر جاتی ہو، ایچ آئی وی تو نہیں؟خواجہ سراﺅں کے معالجے کےلئے خیبرپخونخوا حکومت نے صوبے کے تقریبا 22تا 24اضلاع کے سرکاری ہسپتالوں میں خواجہ سراﺅں کےلئے الگ بیڈز مختص ہیں تاہم ڈاکٹروں کی خواجہ سراﺅں کے علاج معالجہ سے متعلق باقاعدہ تربیت ہوتی چاہئے۔ خواجہ سراﺅں کےلئے سرکاری ہسپتالوں میں وارڈز کب مختص ہوئے؟؟۔

۔ مئی 2016ءمیں 25 سالہ خواجہ سراءعلیشاءکے قتل کے بعد جب شی میل ایسوسی ایشن نے الزام عائد کیا کہ متوفی کو لیڈی ریڈنگ ہسپتال میں طبی امداد بروقت نہیں ملی جسکے باعث اسکی موت واقع ہوئی اس کے بعد خواجہ سراﺅں اور بلیو وینز کی تنظیموں نے ٹرانس جنڈر کی صحت عامہ سہولیات کےلئے ہر فورم پر آواز اٹھائی جسکے بعد خیبرپختونخوا حکومت نے جولائی2019ءمیں پسماندہ طبقے کےلئے امتیازی سلوک سے بچنے اور طبی سہولیات کو آسان بنانے کےلئے تمام سرکاری ہسپتالوں میں الگ الگ وارڈ قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور یوں صوبے کے 20سے زائد اضلاع کے درسگاہوں کے ہسپتالوں میں ٹرانس جینڈر افراد کےلئے پانچ بستروں کو مختص کیا گیا کٹیگری اے اور بی ہسپتالوں میں چار بیڈز اور کٹیگری سی ہسپتال میں خواجہ سراﺅں کےلئے تین بستروں پر مشتمل وارڈ مختص کئے گئے، حکومت اور فلاحی تنظیموں کے اقدامات کیا ہیں؟؟۔۔
لاک ڈاﺅن کے دوران پشاور سمیت خیبرپختونخوا کے خواجہ سراﺅں کو بعض غیر سرکاری تنظیموں کی طرف سے راشن ملاہے البتہ احساس پروگرام میں کسی بھی خواجہ سراءکو اب تک 12ہزار روپے کی رقم نہیں ملی اس دوران کرائے کی عدم ادئیگی کے باعث گھروں سے بے گھر ہونیوالوں کےلئے بھی حکومت کی طرف سے کوئی شیلٹر ہوم کا بندوبست نہیں کیا گیا ہے،ٹرانس جینڈر رہنماءعلی شاہ شیرازی نے رابطے پر بتایا کہ کورونا کے باعث دیگر طبقات کی طرح خواجہ سراءبھی مسائل میں گھیرے ہوئے ہیں اپنے گورو اور گھر والوں کا پیٹ پالنے کی خاطر اکثر خواجہ سراءدوسروں کےساتھ جنسی طور پر ملوث ہوجاتے ہیں ،معاشی پستی کے باعث کوئی ٹرانس با آسانی سنیما، پارک ،انسٹیٹیوٹ نہیں جاسکتا

اس وقت خواجہ سراﺅں میں قیدوبند کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خیبرپختونخوا میں خواجہ سراﺅں کی تعداد کتنی ہے؟۔۔۔ صوبے میں خواجہ سراﺅں کی اصل تعداد کے بارے میں اب تک متصادات دعوے ہی سامنے آئے ہیں شی میل ایسوسی ایشن اور بلو وینز کا دعویٰ ہے کہ خیبرپختونخوا میں خواجہ سراﺅں کی تعداد بچاس ہزار کے قریب ہے جبکہ 2017کی مردم شماری کے مطابق پورے ملک میں خواجہ سراﺅں کی تعداد 10ہزار 418ہے جن میں خیبرپخونخوا میں خواجہ سراﺅں کی تعداد صرف 913 ہے۔ اسی طرح نادرا ریکارڈ کے مطابق صوبے میں صرف ایک ہی خواجہ سراءرجسٹرڈ ہے خواجہ سراﺅں کےلئے فلاحی منصوبوں کے شروع ہونے میں سب بڑی رکاوٹ اصل تعداد معلوم نہ ہونا سمجھتی جاتی ہے

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔