صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 29 مارچ 2024 

تبلیغی جماعت کی خدمات

مولانا محمد طاہر تنولی | ہفتہ اپریل 2020 

تبلیغ کا لفظی معنی ہے دوسروں کو دین کی دعوت دینا یا تلقین کرنا ۔مولانا محمد الیاس کاندھلوی  کی قائم کردہ ایک اسلامی اصلاحی جماعت ہے۔ بنیادی طور پر فقہ حنفی کے دیوبندی مکتب فکر سے تعلق رکھتی ہے ۔تبلیغی جماعت کی ابتداء سنہ 1926میں ہندوستان( میوات) سے ہوئی ۔میوات کے علاقے میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہتی تھی جنہوں نے عہد وسطیٰ کے اخیر میں اسلام قبول کرلیا تھا ،وہ نیم مسلم اور نیم ہندو تہذیب کے زیرِ سایہ زندگی بسر کررہے تھے ،اس دورمیں اس علاقے میں شدھی تحریک شروع ہوئی ،جس کا مقصد مسلمانوں کو ہندو بنانا تھا،جبکہ اسی دوران انگریز بھی مسلمانوں کو عیسائی بنانے کی کوششیں کرنے لگے تھے، ان کوششوں سے بعض مسلمان ارتداد کا راستہ بھی اپنا چکے تھے ۔ان حالات میں بانی تبلیغی جماعت حضرت مولانا الیاس کاندھلوی  نے مسلمانوں کے ایمان کا خطرہ محسوس کیا اور مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور سے اپنا درس وتدریس کا کام چھوڑ کر مسلمانوں کی اصلاح کا کام شروع کیا اور میوات کے مسلمانوں کی اصلاح کے کام میں مصروف ہوگئے ۔
تبلیغی جماعت برصغیر پاک وہند کے علاوہ دیگر کئی ممالک میں سرگرم عمل ہے ۔انٹرنیٹ سے لی گئی معلومات کے مطابق آج کل تبلیغ کاکام تقریبا 200سے زاید ممالک میں ہوتا ہے ۔ تبلیغی جماعت دنیا بھر میں مسلمانوں کی سب سے بڑی جماعت سمجھی جاتی ہے ۔تبلیغی جماعت کا سب سے بڑا اجتماع ہر سال بنگلہ دیش میں ہوتا ہے جبکہ پاکستان میں رائیونڈ کے مقام پر بھی سالانہ اجتماع کا اہتمام ہوتا ہے ،جس میں دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان شرکت کرتے ہیں ۔
تبلیغی جماعت کی بنیاداسلام کے چھ بنیادی اصولوں پر رکھی گئی ہے ،جس میں کلمہ ،نماز ،علم وذکر ،اکرام مسلم ( مسلمان کی عزت کرنا ) ،اخلاص نیت اور دعوت وتبلیغ شامل ہیں ۔
تبلیغی جماعت کا واحد مقصد یہ ہے کہ دنیا کے تمام مسلمان سو فیصد اللّٰلہ کے احکامات اور پیغمبر اسلام کے طریقوں کے مطابق زندگی گزارنے والے بن جائیں ۔تبلیغی جماعت نے عام لوگوں کو دعوت یا تبلیغ کا کام سمجھانے کیلئے ایک نصاب بھی مقرر کیا ہوا ہے جس کے تحت ابتدائی طور پر اس کام سے روشناس ہونے کیلئے 3 دن گھر سے نکل کر جماعت میں لگانے پڑتے ہیں (جسے سہ روزہ کہا جاتا ہے)۔اور پھر اس طرح 40دن ،4مہینے اور ایک سال کیلئے اندرون ملک یا بیرون ملک جماعت کیساتھ لگایاجاتا ہے ۔
گشت : کسی بھی جگہ کے دورے میں اپنے قیام کے دوران یہ افراد جماعت کی شکل میں علاقے کا دورہ کرتے ہیں اور عام افراد خصوصا دوکاندار حضرات کو دین سیکھنے کی دعوت دیتے ہوئے مسجد میں مدعو کیا کرتے ہیں ،اس عمل کو جماعت کی اصطلاح میں ''گشت '' کہا جاتا ہے ۔
فضائل اعمال کی تعلیم :دوسری تنظیموں کی طرح تبلیغی جماعت کیساتھیوں کیلئے قرآن پاک کی تلاوت کیساتھ ساتھ اعمال کے فضائل سے متعلق ایک کتاب کا مطالعہ کرایا جاتا ہے جسے فضائل اعمال کی تعلیم کہا جاتا ہے ۔
 عموما چاشت کے وقت اور ظہر کی نماز کے بعد اور عشاء کی نماز کے بعد مسجد میں تبلیغی جماعت سے وابسطہ افراد ایک کونے میں مرتکز ہوجاتے ہیں اور کوئی ایک فرد فضائل اعمال کومناسب آواز میں پڑھتا ہے اور باقی لوگ غور سے سنتے ہیں اور اس بات کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ نماز وتلاوت میں مشغول افراد کے انہماک میں خلل نہ آئے ۔
تبلیغی جماعت سے وابسطہ افراد کا کہنا ہے کہ تبلیغی جماعت سیاست اور فرقہ واریت سے مکمل طور پر پاک ہے اور نہ ہی یہ اختلافی مسلکی مسائل پر یقین رکھتی ہے ۔تبلیغی جماعت میں عام طور پر اختلافی مسائل اور ملکی سیاست پر بات کرنے کو برا سمجھا جاتا ہے ۔
تبلیغی جماعت نے حیرت انگیز طور پر اصلاحی کام کئے ہیں بہت سے دین سے دور مسلمانوں کو اس نے دینی مزاج عطا کیا اور ان کی اصلاح کی۔ تبلیغی جماعت پوری دنیا میں راہ راست سے بھٹکے مسلمانوں کو دین مستقیم کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی تبلیغ کرتی ہے ،پاکستان سمیت دنیا بھر میں اس اصلاحی جماعت کے کام سے متاثر ہو کر سیدھے راستے پر چلنے والے افراد کی تعداد کا شمار آسان نہیں ہے ۔
پاکستان میں ویسے تو تبلیغی جماعت سے ہر شعبہ ہائے زندگی کے افراد منسلک ہیں۔ ان میں فوج کے اعلیٰ عہدوں پر فائز افسران ،تعلیمی اداروںکے پروفیسرز ،ڈاکٹرز اور کئی بیوروکریٹ ،شوبز ،بزنس اورسیاست دان بھی باقاعدہ منسلک ہیں۔ اس کے علاوہ فنکار اور مختلف کھیلوں کے قومی سٹارز بھی شامل ہیں ۔دن رات اللّٰلہ تعالیٰ کی نافرمانی ومعصیت اور فسق وفجور میںزندگی گزارنے والے لاکھوں افراد تبلیغی جماعت کی بدولت تہجد گزار ،متقی ،پرہیز گار اور دین کے داعی بنے ہوئے نظر آرہے ہیں ،لوگوں کے عقائد درست ہورہے ہیں ،لوگ تیزی کیساتھ اعمال صالحہ کی جانب بڑھ رہے ہیں اور اپنے آپ کو حضور صلی اللّٰلہ علیہ وسلم کی زندگی کے سانچے میں ڈھالنے کی کوشش کررہے ہیں ۔اکثر لوگ تبلیغی جماعت کو ''خاموش انقلاب ''سے بھی تعبیر کرتے ہیں ،ان کا خیال ہے کہ یہ واحد جماعت ہے جو کسی سے کچھ مانگنے کا تقاضا نہیں کرتی بلکہ لوگوں کو اللّٰلہ اور اس کے رسول صلی اللّٰلہ علیہ وسلم سے جوڑنے کی کوشش کرتی ہے اور شاید یہی تبلیغی جماعت کی کامیابی کی بڑی وجہ ہے ۔
تبلیغی جماعت کسی نئے نظریہ یا کسی نئے مقصد کی داعی نہیں ،بلکہ اپنی اور امت کی اصلاح کیلئے محنت اور قربانی کی دعوت دیتی ہے ،یہی وجہ ہے کہ دوسری تنظیموں اور انجمنوں کی طرح اس جماعت کا کوئی دستور یا منشور نہیں ،کوئی دفتر یا رجسٹر نہیں اور نہ ہی کوئی ممبر یا عہدے دار ہے ،فنڈنگ اور چندہ کا کوئی نظام نہیں ہے ،نشرواشاعت کا کوئی محکمہ نہیں ،انہیں اخبارات اور ٹیلی ویژن کی زینت بننے کا کوئی شوق نہیں ، یہاں تک کہ اس کا کوئی جداگانہ نام تک نہ رکھا گیا ۔اس اصلاحی جماعت کے بانی حضرت مولانا الیاس رحمہ اللّٰلہ فرماتے تھے کہ یہ نام '' تبلیغی جماعت '' ہم نے نہیں رکھا ،ہم تو بس کام کرنا چاہتے تھے ،اس کا کوئی خاص نام رکھنے کی ضرورت بھی نہ سمجھی تھی ۔لوگ کام کرنے والوں کوتبلیغی جماعت کہنے لگے ،پھر یہ نام اتنا مشہور ہوگیا کہ ہم خود بھی کہنے لگے ۔یہی وجہ ہے کہ آج تبلیغی جماعت اپنی نمایاں خصوصیات اور منفرد اوصاف کی وجہ سے پوری دنیا میں امتیازی حیثیت سے جانی اور پہچانی جاتی ہے ۔
تبلیغی جماعت مکمل طور پر غیر سیاسی اور قانون کی پابند جماعت ہے ،تبلیغی جماعت پر کئی بار پابندی عایدکرنے کی کوشش بھی کی گئی ،لیکن اس خیال کے حاملین کو ایسا کوئی موقع نہیں مل سکا ،کیونکہ تبلیغی جماعت کے طریقہ کار اور ان کے نصاب میں ایسا کوئی پوائنٹ انہیں نظر نہیں آیا جسے بہانہ بنا کر تبلیغی جماعت پر پابندیاں عاید کرتے ۔تبلیغی جماعت کی تاریخ میں ایسی کوئی مثال نہیں ملتی کہ تبلیغی جماعت نے حکومت سے ٹکرانے کی کوشش کی ہو اور نہ ہی کبھی تبلیغی جماعت پر دہشت گردی کی معاونت کرنے کا الزام لگایا گیا ۔تبلیغی جماعت ایک مکمل پر امن جماعت ہے اور ہمیشہ تشدد کی مخالفت کرتی آئی ہے ،اب تک کوئی ایسا کیس سامنے نہیں آیا کہ تبلیغی جماعت نے قانون کی خلاف ورزی کی ہو یا کسی بھی مذہب یا مسلک کو اس طرز عمل سے کوئی ٹھیس پہنچی ہو ،فرقہ واریت کو ختم کرنا ان کے منشور میں شامل ہے ۔تبلیغی جماعت والے تمام مسالک کی مساجد میں جاتے ہیں اور تمام فرقوں کے لوگوں سے ملاقات کرتے ہیں اور تمام مسالک کے لوگوں کو یہ احساس دلاتے ہیں کہ جب تک ہم مسلمان نبی علیہ السلام کے دیئے گئے روشن اصولوں پر نہیں چلیں گے ،اس وقت تک دنیا میں ذلیل ورسوا ہوتے رہیں گے ۔اگر یہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا کہ تبلیغی جماعت فرقہ واریت کیخلاف اور امت مسلمہ کے اتحاد کیلئے ایک بہترین پلیٹ فارم ہے ،جس پر تمام مسالک وفرقوںکے لوگ اپنے اپنے مسالک کے مفادات کو پس پشت ڈال کر صرف سچا مسلمان بننے کی کوشش کریں تو بہت جلد ملک سے فرقہ واریت ختم ہوسکتی ہے ۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔