مظفرگڑھ(بیوروچیف علی جان سے)
نا جانے کس جرم کی پائی ہے سزا کچھ یاد نہیں ْْْمظفر گڑھ بائی پاس مکینوں اور مسافروں کے لئے درد سر بنا ہوا ہے گندے پانی سے مکینوں میں وبائی امراض پھوٹنے لگے ہیں جبکہ ٹرانسپورٹرز کے لئے انتہائی اذیت کا اسباب ہیں جبکہ قابل عمل ذکر یہ ہے کہ کسی سابق ایم این ایز اورموجودہ نمائندگان نے کوئی بھی توجہ نہ دی ہے یہ کروڑوں روپے کی لاگت سے بننے والا بائی پاس سے شہر میں ہونے والے حادثات اور شہریوں کو پاولوشن سے بے انتہا فائدہ تھا اب جبکہ یہ تمام مسائل اہلیان مظر گڑھ کا مقدر بن چکے اب شہریوں کو کسی مسیحا کی انتظار ہے نو منتخب حکومتی نمائندوں و دیگر ہمارے علاقہ کے نامورسیاست دان اوراس اہم ترین مسئلہ کا حل نکالیں گے یا پھر جتنے بھی سیاسی گروپ ہیں اس مسئلہ کی طرف توجہ مرکوز کرائیں گے یا نا جانے وہ یا ہم علاقہ غیر کے باسی ہیں ہمیں آخر کس جرم کی سزا دی جارہی ہے سبزی منڈی والہ روڈ مکمل ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو چکا اور قریبی آبادی کا سیوریج کا مسلہ انتہائی سنگین ہو چکا ہے ۔بارش اور گندی نالیوں کے پانی سے گزر کر کیچڑ سے نمازی، خواتین، بچے، بوڑھے اورطلباء وطالبات گزر رہے ہیں اور یہ اذیت انکے ذہنوں میں نقش ہوچکی ہے ۔اس کے علاوہ ہمارے وسیب کے جو نامی گرامی سیاسی پنڈت بنے بیٹھے ہیں جو وقت آنے پر ووٹر کے آگے پیچھے پھرتے ہیں ابھی کیوں منہ چھپائے بیٹھے ہیں وہ آگے بڑھ کر کیوں نہیں بولتے کہ مظفرگڑھ اور اس کے گردونواح کے علاقہ کے ساتھ کیوں سوتن جیسا سلوک کیا جارہا ہے آخر کب تک ہمارے ساتھ یہ کھلواڑ کیا جائے گا۔۔