کیا آپ نے کبھی محسوس کیا ہے کہ ملازمت کے انٹرویو، کسی اہم شخص سے ملاقات یا کسی بھی وقت کے دوران ہاتھ کانپنے لگتے ہیں، مگر ایسا کیوں ہوتا ہے؟
درحقیقت اکثر ہاتھوں کا کانپنا ہمارے طرز زندگی کی چند عادات کا نتیجہ ہوتا ہے۔
یہ عادات درج ذیل ہیں۔
تھائی رائیڈ گردن میں موجود ایک چھوٹا گلینڈ ہوتا ہے جو دل، ہاضمے، میٹابولزم سمیت متعدد جسمانی افعال کو کنٹرول کرنے میں مدد دیتا ہے، جب تھائی رائیڈ بہت زیادہ متحرک ہوجائے تو باقی جسم بھی متاثر ہوتا ہے، جیسے دل کی دھڑکن بہت تیز ہوجاتی ہے، جسمانی وزن کم ہونے لگتا ہے جبکہ ہاتھ لرزنے لگتے ہیں۔
کئی بار ادویات کے اثر سے اعصابی نظام مسلز کو غلط سگنل بھیجنے لگتا ہے، ایسی متعدد ادویات ہیں جن سے یہ اثر ہوسکتا ہے جن میں سکون آور ادویات، بلڈ پریشر کی ادویات اور دمہ کی ادویات شامل ہیں، اگر کسی نئی دوا کھانے کے بعد ہاتھ کانپنے لگے تو اپنے ڈاکٹر سے رجوع کریں۔
نیند کی بہت زیادہ کمی ہاتھوں کو بہت زیادہ کانپنے پر مجبور کردیتی ہے۔ طبی ماہرین کے مطابق نیند کی کمی جسم کے لرزنے کا عمل بہت زیادہ بڑھا دیتا ہے۔
بہت کیفین بھی جسمانی طور پر کانپنے کا عمل بڑھا دیتی ہے، نکوٹین بھی ایسا ہی کرتی ہے، اس کی وجہ ان دونوں کے استعمال سے دل کی دھڑکن بڑھ جانا ہے۔
اگر آپ کہیں تقریر کرنے والے ہیں اور اپنے ہاتھوں کو پتوں کی طرح کانپتے ہوئے دیکھتے ہیں ، تو یہ حیران کن نہیں، ذہنی بے چینی عام طور پر اس کی وجہ بنتی ہے۔ جسمانی بے چینی کو قابو کرنے کے لیے اعصابی نظام حرکت میں آتا ہے جس کے نتیجے میں ہاتھوں پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے۔
ڈپریشن
ڈپریشن کے شکار افراد کے ہاتھوں کو بھی اس مسئلے کا سامنا ہوتا ہے، جس کی وجہ فی الحال سائنسدان جان نہیں سکے ہیں۔
یہ مرض بہت کم افراد کو لاحق ہوتا ہے مگر جب ہاتھ بہت زیادہ لرزنے لگے تو یہ پارکنسن امراض کی نشانی ہوسکتی ہے خاص طور پر بڑھاپے، نوجوانوں میں یہ مرض بہت کم نظر آتا ہے۔