صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
بدھ 24 اپریل 2024 

چین میں ایک اور وائرس ’’ہینٹا‘‘ سے چلتی بس میں مسافر ہلاک

ویب ڈیسک | بدھ 25 مارچ 2020 

بیجنگ: چین میں ایک قدرے نئے قسم کے وائرس سے ایک شخص ہلاک ہوگیا ہے جو 2018ء میں بھی نمودار ہوا تھا۔اسے ’’ہینٹا وائرس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ چائنا گلوبل ٹائمز کے مطابق چینی صوبے یونان میں چلتی بس میں ایک شخص کا انتقال ہوگیا اور اس کے بعد معلوم ہوا کہ اس کے جسم میں ہینٹا وائرس موجود تھا۔ اس کے ساتھ سفر کرنے والے بقیہ 32 مسافروں کو بھی ٹیسٹ کے لیے ایک طبی مرکز لے جایا گیا ہے۔

امریکا میں واقع سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پری وینشن (سی ڈی سی) کے مطابق ہینٹا وائرس کی کئی اقسام ہے جو خاص قسم کے چوہے سے پھیلتی ہے اور انسانوں کو متاثر کرتی ہے تاہم ایک متاثرہ انسان سے دوسرے میں پھیلنے کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں۔کورونا کی طرح ہینٹا وائرس بھی سانس کے پورے نظام پر اثر انداز ہوتا ہے اور اسی بنا پر اسے ہینٹا وائرس پلمونری سنڈروم ( ایچ پی ایس) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا شکار مریض جریانی بخار اور سانس کے امراض کا نوالہ بن کر ہلاک ہوجاتا ہے۔

اگرچہ یہ مرض ایک سے دوسرے انسان میں منتقل ہونے کے امکانات کم ہوتے ہیں لیکن اس میں مبتلا ہونے والے افراد کی 35 سے 50 فیصد تعداد لقمہ اجل بن سکتی ہے جبکہ کورونا سے مرنے والے افراد کا تناسب مشکل سے 2 سے 4 فیصد ہے۔ 2018ء اور 2019ء میں ارجنٹینا اور چین میں ہینٹا وائرس کے متعدد کیس سامنے آئے تھے جن میں درجنوں افراد لقمہ اجل بنے تھے۔ دونوں ممالک میں ایسے کسان اور دیہی افراد متاثر ہوئے تھے جن کی فصلوں اور گوداموں میں ایک طرح کے چوہے کی بہتات تھی۔ یہ مرض ان چوہوں کے فضلے سے پھیلتا ہے اور اس فضا میں سانس لینے سے انسان پر حملہ آور ہوسکتا ہے۔

اس کی ابتدائی علامات میں بخار، تھکاوٹ، غنودگی، سردرد اور بدن میں درد شامل ہیں۔ اس کے بعد کھانسی، سانس لینے میں دقت ، گردوں کی نارکارگی اور جریانی بخار کی وجہ بن کر موت کی وجہ بن سکتا ہے۔

کورونا کے بعد سامنے آنے والا ہنٹا وائرس کیا ہے؟

امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق یہ ہنٹا وائرس چوہوں اور اس جیسی نسل کے جانوروں کے ذریعے پھیلتا ہےجو کہ انسانوں میں پلمونری سنڈروم یعنی سانس کی ایک بیماری کا باعث بنتا ہے۔یہ وائرس انسانوں میں اس وقت منتقل ہوتا ہے جب چوہوں کے فضلے، پیشاب اور تھوک میں موجود وائرس کے ذرات ہوا کے ذریعے پھیلتے ہیں۔علاوہ ازیں یہ وائرس چوہوں کے کاٹنے سے بہت ہی کم پھیلتا ہے جب کہ اگر انسان چوہوں کے تھوک، پیشاب یا فضلے سے آلودہ ہونے والی جگہ کو چھو کر اپنے منہ یا ناک پر ہاتھ لگائیں گے تب بھی یہ وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔

کیا ہنٹا وائرس کورونا کی طرح ہاتھ لگانے سے پھیل سکتا ہے؟

امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرو ل اینڈ پریونشن نے واضح طور پر کہا ہے کہ امریکا میں ہنٹا وائرس سے فرد با فرد پھیلنے کا کوئی کیس سامنے نہیں آیا ہے لیکن چین اور ارجنٹائن میں ہنٹا وائرس کی ایک قسم کے اینڈس وائرس سے فرد با فرد پھیلنے کے کیسز سامنے آئے ہیں۔

ہنٹا وائرس کی کیا علامات ہیں؟

ہنٹا وائرس کی علامات میں تھکاوٹ، بخار اور پٹھوں میں تکلیف شامل ہےجب کہ متاثرہ شخص کو قے، چکر اور سر درد کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔ ماہرینِ طب کا کہنا ہے کہ ابتداء میں 4 سے 10 دنوں کے اندر اندر وائرس سے متاثرہ شخص کو کھانسی، سانس لینے میں دشواری اور ان کے پھیپھڑوں میں پانی بھی بھر سکتا ہے۔

ہنٹا وائرس پہلی مرتبہ کب سامنے آیا؟

اس وائرس کا پہلا کیس 1978 میں جنوبی کوریا میں سامنے آیا تھا جب کہ امریکی سینٹر فار ڈیزیزز کنٹرول اینڈ پریونشن کے مطابق امریکا میں 1993 میں ہنٹا وائرس کا پہلا کیس سامنے آیا تھا، اس وائرس سے ہلاکتوں کی شرح 38 فیصد ہے۔ 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔