صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 29 مارچ 2024 

مسئلہ کشمیر کا منصفانہ حل عالمی امن کیلئے ضروری ہے

نعیم صدیقی | پیر 20 جنوری 2020 

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ میں اپنے خطاب میں کشمیر کا ذکر کرتے ہوئے عالمی برادری کو کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے کےلئے بھرپور کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا تھا اور ایسا نہ کرنے کی صورت میں خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے کچھ غلط کیا تو ہم آخر تک لڑیں گے اور اس کے نتائج سوچ سے کہیں زیادہ ہوں گے۔اس کے بعد سے اب تک کشمیر ساری دنیا کےلئے ایک سلگتا ہوا مسئلہ بنا ہوا ہے جس کو منصفانہ اور پرامن انداز میں حل کیے بغیر عالمی امن کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا۔بھارت کی ہٹ دھرمی کا سلسلہ ختم ہونے کا نام نہیں لیتا مقبوضہ وادی میں کرفیو اور لاک ڈاﺅن کواب چھ ماہ ہونے کو ہیں آج بھی اسی لاکھ کشمیری انتہائی زبوں حالی کا شکار ہیں، معیشت،کاروبار زندگی،ریاست کے معاملات اور لوگوں کے حالات مایوسی اور غیر یقینی سے دوچار ہو گئے ہیں۔یہ ایک ایسا انسانی المیہ اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی ہے جس کی ساری ذمہ داری بھارتی انتہا پسند وزیراعظم نریندر مودی پر عائد ہوتی ہے۔جس نے ہندوتوا کے وحشیانہ نظریہ کو اپنے ہندو انتہا پسندوں اور فوج کی طاقت سے مقبوضہ وادی کے بعد اب پورے بھارت میں مسلط کرنے کی خطرناک روش اختیار کر لی ہے۔عالمی برادری کی اولین ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت کو تشدد اور خاص طور پر مسلم دشمنی کی انتہا پسندانہ پالیسیوں اور اقدامات سے روکا جائے اور اس کےلئے اقوام متحدہ یا انسانی حقوق کے عالمی ادارے اور عالمی عدالت انصاف جو بھی اقدامات کر سکتی ہے وہ لازمی طور پر کیے جائیں۔یہ ممکن نہیں کہ اسی لاکھ کشمیری بھارت کے انتہا پسند حکمرانوں کے رحم و کرم پر اپنے گھروں میں قیدی اور بنیادی انسانی حقوق سے محروم کر دیے جائیں۔پاکستان کی درخواست پر بلائے گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں چین نے مسئلہ کشمیر پر بات کی ہے۔چین کے دفتر خارجہ کے ترجمان نے سلامتی کونسل کو حالیہ اقدامات کی روشنی میں بھارت سے کہا ہے کہ وہ سلامتی کونسل کے اراکین کی درخواست کا مثبت جواب دے۔بیجنگ میںچینی دفتر خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر پر چین کا موقف واضح ہے، یہ تاریخی مسئلہ ہے اور اس کو اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کے مطابق پرامن انداز میں حل ہونا چاہیے۔سلامتی کونسل کے حالیہ اجلاس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہ حقیقت ہے کہ سلامتی کونسل نے 15 جنوری کے اجلاس کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا لیکن چین نے تعمیری انداز میں شرکت کی۔گینگ شوانگ کا کہنا تھا کہ ہم بھارت کے موقف سے آگاہ ہیں لیکن میں نے چین کا موقف بیان کیا، درحقیقت چین اور بھارت اس مسئلے پر رابطے میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ چین نے مسئلہ کشمیر پر سلامتی کونسل کے مباحثے میں تعمیری طور پر شرکت کی تاکہ خطے میں امن و استحکام کو برقرار رکھا جائے یہ سب خیر سگالی سے ہٹ کر ہے، اگر بھارت اس کو دوسرے معنوں میں لیتا ہے تو خدشہ ہے کہ وہ بڑھا چڑھا کر بول رہے ہیں۔ا پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مسئلہ کشمیر کا جائزہ لیا اور اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ کی جانب سے بریفنگ دی گئی جہاں تمام اراکین نے کشمیر کی موجودہ صورت حال پر تشویش ظاہر کی، اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری اور سیاسی مذاکرات کے ذریعے مسئلے کے پرامن حل پر زور دیا۔ چین ہمیشہ اس بات کی حمایت کرتا ہے کہ بھارت اور پاکستان کا مسئلہ سلامتی کونسل کے ایجنڈے میں ہے اور سلامتی کونسل کو نئے اقدامات کی روشنی میں کشمیر پر توجہ دینی چاہیے، اس جائزے سے خطے میں صورت حال بہتر کرنے اور مسئلے کے حتمی حل میں مدد ملے گی ۔ چین سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے خطے کے امن و استحکام کو برقرار رکھنے کےلئے تعمیری کردارکرتا چلا آرہا ہے۔ بھارت کو سلامتی کونسل کے اراکین کی درخواست پر سنجیدگی سے غور کرنا اور مثبت جواب دینا چاہیے۔ بھارت اور پاکستان کا مسئلہ ایجنڈے میں ہے تو سلامتی کونسل کا نئے اقدامات کی روشنی میں کشمیر پر توجہ دینا ضروری ہو گیا ہے، کشمیر میں اقوام متحدہ کا فوجی مبصر مشن بھی موجود ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں گزشتہ 5 مہینوں کے دوران کرفیو اور اضافی فوج بارے بھی چین کاموقف واضح ہے، اس مسئلے کو حتمی طور پر اور پرامن طریقے سے اقوام متحدہ کے منشور، سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور دوطرفہ معاہدوں کی روشنی میں حل کیا جائے۔ چین نے ہمیشہ بھارت اور پاکستان سے کہا ہے کہ تحمل کا مظاہرہ کیا جائے، جتنا جلد ہوسکے کشیدگی کو کم کرنے کےلئے مذاکرات کریں۔ چین پاکستان کا دوست اور ہمارے مراسم بہت گہرے ہیں یہی وجہ ہے کہ چین نے ہمیشہ قریبی رابطے رکھتے ہوئے تعمیری کردار ادا کیاہے۔بھارت میں روس کے سفیر کی جانب سے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے بجائے دوطرفہ مذاکرات سے حل کرنے کے حوالے سے دیے گئے بیان پر چین کا کہنا ہے کہ سلامتی کونسل نے مسئلہ کشمیر کا جائزہ لیا جہاں اکثر اراکین نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر تشویش ظاہر کی اور مسئلے کے پرامن حل پر زور دیا۔روس کا موقف بھی وہی ہوگا جو کہ دیگر اراکین کا ہے کہ مسئلہ کشمیر کو بحرحال حل ہونا چاہئے۔پاکستان نے ہمیشہ اور اب بھی یہ کہا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق مسئلہ کشمیرکو حل ہونا چاہئے۔بھارت کی جانب سے مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کی راہ میں رکاوٹیں اور جنگ جیسی کیفیت پیدا کرنا جنوبی ایشیا کو خطرناک تباہی کی جانب لے جائے گا۔اس خطے کے عوام کا مسئلہ غربت اور بیروزگاری ہے ترقی اور خوشحالی کا سفر ہے جس کےلئے پاکستان اور بھارت کو مل کر مثبت اقدامات کرنے چاہئیں۔ پاکستان اور بھارت کے مابین مسئلہ کشمیر کو منصفانہ انداز میں حل نہ کرنے سے یہ فلیش پوانٹ اور ایٹمی جنگ جیسے خطرے کی علامت اور نہ صرف پاکستان اور بھارت بلکہ عالمی امن کیلئے خطرے کا باعث بنا ہوا ہے کیونکہ دونوں ممالک ایٹمی قوتیں ہیں۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔