صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
ہفتہ 20 اپریل 2024 

سکون صرف قبر میں ہے

راجہ فرقان احمد | پیر 20 جنوری 2020 

اسلامی جمہوریہ پاکستان کے وزیراعظم جناب عمران خان کی جانب سے ہنرمند جوان پروگرام کی تقریب کے دوران ایک دلچسپ بات کی گئی جس میں خان صاحب نے کہا کہ سکون کی زندگی صرف قبر میں ہوگی. یہ الفاظ سن کر پہلے تو مجھے یقین نہیں ہوا کہ پاکستان کا وزیراعظم اس طرح کی گفتگو کرسکتا ہے اور پھر ا

±ن کے اس جملے سے میں اس نتیجے پر پہنچا کہ خان صاحب عوام کو اپنی حکومت کی تلخ حقیقت سے آگاہ کر رہے ہیں یعنی اس دورے حکومت میں عوام کو گھبرانے کے علاوہ اور کچھ حاصل نہیں ہوگا. خیر خان صاحب کی زبان سے سچ ہی نکلا جس طرح کے حالات سے یہ ملک اور قوم گزر رہی ہے بلکہ یہ کہنا بھی درست ہے کہ ملک پاکستان کے وجود میں آتے ہی عوام سکھ کا سانس لینے سے قاصر ہے.

اب ذرا پی ٹی آئی کی حکومتی پالیسیوں پر ہی نظر دوڑاتے ہیں. نئے سال کے آغاز سے ہی حکومت کی جانب سے عوام پر بم برسائے گئے. پیٹرولیم مصنوعات سے لیکر بجلی، گیس سمیت چھوٹی بڑی اجزائ


 کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا. ٹیکسس کی آڑ میں آئے روز اضافہ کرکے عوام کو جکڑا جارہا ہے. حکمرانوں کے پاس معاشی پالیسی تو دور کی بات اخلاقی پالیسی بھی نظر نہیں آرہی. وفاقی ہو یا صوبائی وزیر سب ہی ٹک ٹوک ریڈار میں آنے کے باعث عوام اور خبروں کی زینت بنے ہیں.

 

صوبائی وزیر کی ہی بات کرتے ہیں جس طرح ٹک ٹوک اسٹارز حریم شاہ اور صندل خٹک کےساتھ آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آئیں ساتھ ہی ساتھ کچھ صحافیوں کی جانب سے فواد چوہدری کےساتھ بھی تعلقات کا ذکر کیا گیا. شیخ رشید بھی ٹک ٹوک اسٹارز کا نشانہ بنے اور ان پر الزامات بھی لگے مگرشیخ رشید نے ان تمام الزامات کی تردید کر دی لیکن اس تمام تر صورتحال میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ جن لوگوں کو ہم اپنا رہبر سمجھتے ہیں، جن لوگوں کے ہاتھوں میں اقتدار ہے، ان کی یہ مشکوک حرکتیں دیکھ کر قوم ان سے کیا سیکھے گی. کیا یہ ہے مدینہ کی ریاست؟ کیا یہ ہے مدینہ کی ریاست کے حکمران؟ ان عزت دار لوگوں کے کرتوت دیکھو اور پھر عزت دار لفظ کا مطلب پڑھو. پوری کابینہ کی عزت صرف ایک ٹک ٹوک اسٹار کے پاس ہے اور جب ا


±ن حکمرانوں کو ا


±ن کی اصلیت بتائی جاتی ہے تو آگے سے ہاتھا پائی کرتے ہیں.

 

دوسری جانب آرمی ایکٹ میں ترمیم کے بعد تمام پارٹیوں کی پوزیشن واضح ہوچکی ہے وہی ن لیگ جو آنکھیں دکھانے میں ماہر تھی آج اول نشست پر کھڑے ہو کر بل کی حمایت کی. بلاول بھی اس پورے معاملے میں چپ ہی رہے جبکہ نظریاتی سیاستدانوں نے اس کےخلاف آواز اٹھائی.

کچھ دن پہلے پی ٹی آئی کا پڑھا لکھا نوجوان وفاقی وزیر فیصل واڈا نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں "بوٹ" لے کر آئے اور سامنے ٹیبل پر رکھ کر نون لیگ اور پیپلز پارٹی پر جملے کسنے میں مصروف ہوگئے. ان کی اس حرکت سے حکومت اور فوج کے تعلقات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے. یہ ہے ہمارے حکمرانوں کی سوچ کسی کو نیچا دکھانا ہو تو کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں. وفاقی وزیر سے پوچھیں کہ وہ آرمی کا جوتا اپنے ساتھ کیوں رکھتے ہیں بلکہ اس حرکت کے بعد آرمی میں بھی شدید غم و غصہ پایا جارہا ہے لیکن مجال ہے کہ خان صاحب کی جانب سے اس معاملے پر ایک لفظ بھی کہا گیا ہوں بلکہ یہ کلچر تو پی ٹی آئی سے ہی پہلے شروع ہوا. نہ تو تنقید برداشت کر سکتے ہیں اور نہ ہی پولیسی پرعملدرآمد کروا سکتے ہیں بلکہ کبھی لائیو شو میں تھپڑ رسید کر دیتے ہیں اور کبھی جوتا لے آتے ہیں.

کیا یہ ہے جمہوریت؟ کیا یہ ہے آزادی اظہار؟

حکومتی اتحادی جماعتیں بھی اپنی گیم کھیلنے میں مصروف ہے اور زیادہ سے زیادہ فائدے لینا چاہتی ہے. قومی اسمبلی میں شہریار فریدی اور ثنائ


 اللّٰلہ قسمے اٹھاتے نظر آرہے ہیں. قومی اسمبلی جس کا اجلاس بلانے میں کروڑوں روپے لگ جاتے ہیں لیکن میرا سوال یہ بنتا ہے کہ کیا کبھی ان ایوانوں میں عوام کے بارے میں بھی سوچا گیا؟ چند ماہ سے عوام کے حالات بدستور گر رہے ہیں. غریب غریب تر ہو رہا ہے. اس ساری صورتحال سے تنگ عوام سکون تلاش کر رہی ہیں لیکن خان صاحب نے سچ ہی بتا دیا.

 

"سکون صرف قبر میں ہے"

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔