صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 29 مارچ 2024 

وکلاءاورڈاکٹرزکی ہٹ دھرمی

علی جان | ہفتہ 14 دسمبر 2019 

جب ہم میٹرک میں تھے تب ہماری کلاس کے دولڑکوں میں جھگڑاہوگیااوربڑھااتناکہ ایک کواستادصاحب نے تھپڑمارااسے غصہ اایااورباہرسے غنڈے ٹائپ لوفرلے کے آگیااوراستادصاحب کوکہاکہ آج سکول سے باہرنکلوکسی طریقے سے استادکوباعزت وخیریت گھرپہنچایاگیامگرآج بھی وہ لڑکالوفرگھوم رہاہے اورآج تک وہ میٹرک نہیں کرسکاشایداستادکے دل سے آہ نکلی ہوگی اگلے روز استادصاحب سکول آئے تومانیٹرصاحب نے استادسے اس کے متعلق بات کرناچاہی تواستادصاحب نے اتناکہا کہ پڑھے لکھے جاہل بہت زیادہ خطرناک ہوتے ہیںکئی بچے ہنسنے لگے کہ سرپڑھے لکھے بھلاکبھی جاہل ہوسکتے ہیں مگرجب میں نے وکلاءاورڈاکٹرز کی لڑائی دیکھی تومیرے دل سے یہی بات نکلی کہ واقعی پڑھے لکھے جاہل بہت زیادہ خطرناک ہوتے ہیں۔

اگرڈاکٹرکی بات کریںتویہ پیشہ ذمہ دارانہ ایثاروالاپیشہ ہے جس کی وجہ سے 100فیصدچوکنارہناپڑتاہے مشکل حالات میں فیصلے کرناپریشانیوں الجھنوں کودوررکھ کے مریض پرتوجہ مرکوز کرنااپنی ڈیوٹی کواحسن طریقے سے سرانجام دینااوریکسوئی سے اپنے فرائض نبھاناچاہے ۔ سرکاری ہسپتال ہے یا پرائیویٹ کلینک اس بات کوذہن میں رکھنا چاہیے کہ علاج کی سہولت ایک غریب آدمی کی پہنچ سے دورنہ ہواس کے ساتھ ہی اتائی ڈاکٹروں سے کئی سودوری بنائی رکھنی چاہیے علاج اورسیاسی وذاتی رنجش بازی کودوررکھناچاہیے جس سے یقیناًڈ سے ڈاکواورڈسے ڈاکٹرمیں فرق ہوگا۔وکیل جس نے انصاف دلانے کی خاطرلڑناہے بچھڑوں کوملاناہے مگرقانون بنانے والے قانون شکن ہوگئے اور46سلاخوں میں ہیں اور250پرمقدمہ درج کیاگیاہے ۔وکلاءاورڈاکٹرزگردی نے ہرپاکستانی کے سرشرم سے جھکادیے کہ قانون کی پاسداری کرنے والے قانون کی دھجیاں اڑارہے ہیں ۔اگرہم اس معاملے کی تہہ میں جائیںتووہی بات ہوگی”کھوداپہاڑنکلاچوہا“۔گزشتہ ماہ پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میںوکلاءگئے اورلائن میں لگناخودکی توہین سمجھاتویہ معاملہ توتومیں میں سے ہاتھاپائی پرآیا بس پھرکیاتھاوکلاءنے احتجاج کی کال دے دی جس کے بعدڈاکٹرزبھی ہڑتال کرکے باہرنکل آئے جس کی وجہ سے کئی روز مریض اورعدالتی پیشے کی عوام خوارہوتی رہی آخرکارمعاملہ ختم کرنے کیلئے ٹیمیوں نے اپناکام کیااورڈاکٹرز سے معذرت کرادی مگرایک ویڈیوسوشل میڈیاپرہنگامہ آرائی کیلئے آئی اوراس میں کچھ ڈاکٹرز ایک دوسرے وکلاءکی نقل کرتے نظرآتے ہیں جس کے بعدوکلاءنے سمجھاہماری عزت خراب ہورہی ہے توانہوں نے نہ آﺅدیکھانہ تاﺅہسپتال پرہلہ بول دیااورمریضوں کے لواحقین سے ہاتھاپائی کی اورتوڑپھوڑ شروع کردی معاملہ اتنابڑھاکہ کچھ میڈیاوالے زخمی ہوئے تووزیراعلیٰ کی ہدایت پروزیراطلاعات فیاض الحسن چوہان آئے کہ معاملہ کورفع دفع کیاجائے مگروکلاءنے ان کی بھی اچھی خاصی عزت افزائی کی اوروہ بھی چلتے بنے ذرائع کے مطابق 20کے قریب ڈاکٹرزاور40کے قریب وکلاءزخمی ہوئے اور6مریض اس انا کی جنگ میں اپنی زندگی کی بازی ہارگئے مگروزیراعظم نے صرف نوٹس لے لیاجس کے بعدوزیراعلیٰ نے کمیٹی بنادی اورمعاملات جوں کے توں اگررینجرصرف تعینات کے بجائے اسے حکم دیاجائے کہ ان کالے کوٹ میں چھپے ناسوروں کوملیامیٹ کریںتومیرے خیال سے 5منٹ میں شہرکلین اپ ہوجائے گامگرحکومت ایساکیوں کرے اس کی و جہ یہی ہے کہ وکلاءنے عام جج کومارا،چیف جسٹس کومارا،مریض کومارا ،میڈیاکومارا ، ڈاکٹرزکومارا،وزیراطلاعات کومارا،ہسپتال پرحملہ کیا، ایمرجنسی پرحملہ کیا،آئی سی یوپرحملہ کیامگروکیل کل بھی آزادتھے آج بھی آزادہیں اوررہی مقدمے کی بات تووہ انہو ں نے خودلڑناہے قانون انہی کاعدالت انہی کی جج انہی کاوکیل بھی انہیںکے مگران کی جگہ استاد،کسان،مزدور،طلباءہوتے تواب تک ان کے خلاف کریک ڈاﺅن ہوچکاہوتااوروہ سلاخوں میں ہوتے ۔اگرہم 2016کادن 22اگست یادکریں توہمیں یادہوگاجب ایم کیوں ایم نے ایک میڈیابلڈنگ پرتوڑپھوڑکی تھی تواسی رو کئی سو چھاپے مارکرہزاروں کی تعداد میں ایم کیوایم کوسمیٹ کے رکھ دیاتھامگریہ توچندوکلاءہیں اگرقانون حرکت میں آئے توان دہشتگردوں کی حرکت قلب ہی بندہوجائے۔حکومت کوچاہیے تویہ کہ وکلاءاورڈاکٹرزکی یونینزپرپابندی لگائی جائے کیونکہ یہ ادارے ملک کیلئے جتنافائدہ مندہیں اس سے کہیں زیادہ انکی یونینز ملک کیلئے بدنامی کاباعث بن رہی ہیںاس لیے انصاف حکومت کوایک مفت مشورہ ہے کہ انہیں ہمیشہ سنہرے لفظوں میں یادرکھاجائے تووکلاءاورڈاکٹرزکے خلاف کریک ڈاﺅن کرکے ان کی یونینز پرمکمل پابندی لگائے جائے ورنہ آئے روز کے احتجاج سے عام عوام توپریشان ہوگی اس کے ساتھ کئی مریض اپنی موت کو گلے سے لگائیں گے اورملک دھرنوں کی لسٹ میں اول پوزیشن اپنے نام کرلے گا۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔