صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعرات 25 اپریل 2024 

حکومتی عہدوفا کے منتظر عوام

شاہد ندیم احمد | بدھ 21 اگست 2019 

تحریک انصاف حکومت کا ایک سال مکمل ہوا، حکومت کی طرف ایک سال کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے جس میں سی پیک کی تیزی سے تعمیر، بجلی ترسیل کی بہتر مینجمنٹ، خارجہ پالیسی، مسئلہ کشمیر کی اہمیت دنیا بھر میں اجاگر کرنا، اداروں میں بچت اور خسارے میں جانیوالے اداروں میں بہتری کی باتیں کی گئی ہیں،جبکہ دوسری طرف اپوزیشن نے حکومت کی ناکامیوں کی طویل فہرست بھی جاری کی ہے جس میں زیادہ فوکس عوامی مشکلات اور مہنگائی کو کیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے بھی مہنگائی کا اعتراف کیا گیا جس کی وجوہات میں سابق حکومتوں کی پالیسیوں خصوصی طور پر تین ہزار ارب کے قرضوں کو ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔ ان قرضوں کی وجہ سے بجلی پٹرولیم مصنوعات اور ڈالر مہنگا ہوا جس سے مہنگائی میں اضافہ تو ہونا تھا‘ ر ہی سہی کسر منافع خور نکال رہے ہیں۔ وہ کسی نہ کسی بہانے سے قیمتیں بڑھا دیتے ہیں جو حکومت کی کمزور رٹ کا بھی اظہار ہے،بہرحال حکومت کی طرف سے معیشت میں بہتری کے دعوے کئے گئے ہیں، گویا حکومت اب معاشی مشکلات سے نکل چکی اور عوام کو ریلیف دینے کی پوزیشن میں ہے۔ امید کی جانی چاہئے کہ اپنے اقتدار مدت کے دوسرے سال کے آغاز میں حکومت عوام کو ریلیف دینے اور مہنگائی سے نجات دلانے کے لیے ممکنہ اقدامات کرے گی۔
اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ موجودہ حکومت نے ملک کو درپیش انتہائی مشکل اقتصادی اور مالی حالات میں اقتدار سنبھالا ہے، چنانچہ اسے سب سے پہلے قومی معیشت کو اپنے پاﺅں پر کھڑا کرنے کے چیلنج کا ہی سامنا کرنا پڑا ہے جس کیلئے حکومت کو وزیراعظم عمران خان کے انتخابی نعروں اور وعدوں کے قطعی برعکس آئی ایم ایف اور دوسرے عالمی مالیاتی اداروں کے پاس بیل آﺅٹ پیکیج کیلئے بھی جانا پڑا اور نئے ٹیکس روشناس کرانے کے ساتھ ساتھ بجلی‘ گیس اور پٹرولیم مصنوعات کے نرخ بھی بتدریج بڑھانا پڑے اور اسی طرح قومی معیشت کے استحکام کی خاطر عوام کو کڑوی گولی کھانے پر بھی مجبور کرنا پڑا تاہم وزیراعظم عمران خان اور پی ٹی آئی حکومت سے عوام کی توقعات اسکے برعکس تھیں جو سابق حکومتوں کی عاجلانہ پالیسیوں کے نتیجہ میں ملک میں بڑھنے والی مہنگائی‘ یوٹیلٹی بلوں میں اضافہ‘ بے روزگاری‘ لاقانونیت اور حکمران اشرافیہ طبقات کی کرپشن کی داستانوں سے عاجز آکر عمران خان کے ساتھ اپنے اچھے مستقبل اور کرپشن فری سوسائٹی کیلئے بے شمار امیدیں وابستہ کرچکے تھے اور اسی تناظر میں عوام نے عمران خان کو وفاق اور صوبوں کیلئے اقتدار کا مینڈیٹ دے کر انہیں اقتدار کے ایوانوں تک پہنچایا تھا، تاہم پی ٹی آئی کے اقتدار کے آغاز ہی میں اقتصادی اصلاحات سے متعلق اسکے مشکل اور غیرمقبول فیصلوں کے نتیجہ میں عوام کے غربت‘ مہنگائی‘ روٹی روزگار کے مسائل کم ہونے کے بجائے بڑھنے لگے تو عمران خان اور پی ٹی آئی حکومت سے وابستہ عوام کی امیدیں بھی ماند پڑنے لگیںہیں۔وزیراعظم عمران خان جب حزب مخالف میں تھے اور ابھی برسر اقتدار نہیں آئے تھے تو اس وقت وہ قوم سے مسلسل یہ وعدہ کرتے تھے کہ وہ حکومت میں آنے کے بعد پاکستان کے عوام سے سچ بولیں گے۔ وہ حقائق قوم کے سامنے رکھیں گے اور وہ ان سے جھوٹ نہیں بولیں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان قوم سے سچ بولیں، ملک کی معاشی صورت حال کو من و عن قوم کے سامنے رکھیں، انہیں جھوٹے دلاسے دینے کی بجائے تلخ حقائق سے آگاہ کریں، وہ پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ ان کے پاس ملک کی معاشی مشکلات اور بحران پر قابو پانے کا کیا پروگرام اور روڈ میپ ہے۔ ہماری جمہوریت اور حکمران ابھی اس مقام پر نہیں پہنچے کہ جہاں پر حکمران اپنی غلطیاں تسلیم کرتے ہوئے اپنے غلط فیصلوں کی ذمہ داری قبول کریں اور اس کا ملبہ کسی دوسرے پر نہ ڈالیں، غلط فیصلے اور پالیسیاں اس وقت درست نہیں ہو سکتیں جب تک ان کو غلط تسلیم کرتے ہوئے جائزہ نہ لیا جائے، مگر ہمارے ہاں ابھی تک خود احتسابی کی ایسی رویت قائم نہیں ہوئی ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت جب تک اس حقیقت کو تسلیم نہیں کرتی کہ معیشت کا موجودہ ڈھانچہ اشرافیائی ہے اور اس پر اشرافیہ کا مکمل کنٹرول ہے،بڑے پیمانے کی ریڈیکل اصلاحات متعارف کروائے بغیر پاکستان کی معیشت کے بنیادی نو آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل نہیں کیا جا سکتا، محض اچھی اور نیک خواہشات اورنیک نیت سے معاشی صورت حال میں بہتری نہیں آئے گی ،بلکہ اس کے لیے معاشی پالیسیاں تبدیل کرنا ہو گی۔ پاکستان کی معیشت کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ یہ اشرافیہ اورحکمران طبقات کے مفادات کے تحت کام کرتی ہے،حکمران طبقات ایسی پالیسیاں لاگو کرتے ہیں جن سے ان کو فائدہ پہنچتا ہے اور غریب عوام کی مشکلات بڑھ جاتی ہیں،جب تک حکمران طبقات اور اشرافیہ کو فائدہ پہنچانے والی پالیسیاں تبدیل نہیں ہوں گی عوام مہنگائی، بے روزگاری، معاشی بدحالی اور افلاس کی چکی میں پستے رہیں گے۔عوام پریشان ہیں کہ نئی حکومت کے اقدامات، ان دعو¶ں کی نفی کررہے ہیں جو قبل از انتخابات کیے گئے تھے۔ ملک کو قرضوں کے بوجھ سے نجات دلانے اور مہنگائی کے بے قابو جن کو بوتل میں بند کرنے کے لیے حکومت کو سخت اور ناپسندیدہ اقدامات کرنا ہوں گے، لیکن خیال رہے کہ ٹیکسوں کا بوجھ اس طبقے پر نہ پڑے جو پہلے ہی گزشتہ حکومتوں کی پالیسیوں کا شکار ہوکر مرغ بسمل کی طرح تڑپ رہا ہے۔مہنگائی اور خودساختہ بڑھتی ہوئی قیمتوںکو کنٹرول کرنے میں پرائس کنٹرول کمیٹیاں اور پرائس مجسٹریٹ مکمل ناکام ہوچکے ہیں، حکومت کو ان عناصر کا زبانی کلامی اقدامات کی بجائے عملی طورپرفوری محاسبہ کرنا چاہیے جو گراں فروشی کے فروغ میں ملوث ہیں،مہنگائی کے بوجھ تلے دبے عوام بہت دیر سے حکومتی وعدوں کے ایفا ہونے کے منتظر ہیں۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔