صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعہ 19 اپریل 2024 

وزیراعظم کا 10 سال کی کرپشن کا پتہ لگانے کیلئے اعلیٰ اختیاراتی انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اکثریت ڈیسک | بدھ 12 جون 2019 

 اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ دو حکومتوں کے 10 سال کے دوران ملک پر 24 ہزار ارب قرضہ چڑھنے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کردیا اور کہا ہے کہ کسی کو بھی این آر او نہیں ملے گا۔

بجٹ کے بعد سرکاری ٹی وی پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ یہ وہ بجٹ ہے جو نئے پاکستان کے نظریے کی عکاسی کرے گا، نیا پاکستان ریاست مدینہ کے اصولوں پر عظیم ملک بننے جارہا ہے، مدینہ کی ریاست کے جو اصول ہیں وہ مغربی دنیا میں ہیں لیکن افسوس کے ساتھ کہ یہ اصول ہمارے ہاں نہیں، وہ اصول یہ ہیں کہ حکمراں جواب دہ ہوں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کمزوروں اور اقلیتوں کے تحفظ کی ذمہ داری دیتی تھی، مدینہ وہ ریاست تھی جسے نبی کریمؐ نے قائم کیا، نبی کریمؐ کا آخری خطبہ اقوام متحدہ کا چارٹر ہے، جب سے ہمیں اقتدار ملا مخالفین کہتے ہیں کہاں ہیں مدینہ کی ریاست؟ ریاست مدینہ پہلے ہی دن نہیں بن گئی تھی، بدر، احد اور خندق کی جنگیں ہوئیں، ریاست مدینہ بننے میں وقت لگا اور دنیا میں انقلاب آگیا اس طرح ہمیں بھی وقت لگے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے وہ کام کیا ہے جو کوئی تصور نہیں کرسکتا تھا، جنہوں ںے ڈںڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اور بریف کیسوں سے خریدا لیکن آج عدلیہ اور نیب آزاد ہیں، نیب کو ہم نہیں بنایا اور نہ ہی چیئرمین ہمارا لگایا ہوا ہے، یہ ہے وہ تبدیلی جو قوم کو آہستہ آہستہ نظر آرہی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت جب چلتی ہے جب دو مختلف نظریوں کے حامل لوگ ایوان میں بیٹھے ہوں اور بحث ہو لیکن اپوزیشن نے مجھے پہلے دن سے ہی تقریر نہیں کرنے دی، میں نے ان کا کیا بگاڑا؟ زرداری پر جو کیسز ہیں وہ 2016ء کے کیسز ہیں، نواز شریف پر پاناما کے کیسز اور شہباز شریف کے کیسز ہم نے نہیں بنائے اس وقت تو ہم اقتدار میں بھی نہیں تھے؟ آخر میری غلطی کیا ہے؟ دراصل میری غلطی یہ ہے کہ میں ان کی بلیک میلنگ اور دباؤ میں آکر انہیں این آر او نہیں دے رہا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اس ملک کو این آر او نے بہت نقصان پہنچایا، آج ہم بجٹ میں مشکل میں اس لیے ہیں کہ عوام کے لیے پیسہ کہاں سے لائیں؟ دونوں جماعتوں نے چارٹر آف ڈیمو کریسی سائن کرکے پانچ پانچ سال بانٹ لیے اور کرپشن کے ذریعے ملک کو نقصان پہنچایا۔

عمران خان نے منی لانڈرنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جو خاتون پکڑی گئی وہ 5 لاکھ ڈالر باہر لے جاتے ہوئے پکڑی گئی اور 75 بار ملک سے باہر گئی آپ اندازہ کریں وہ کتنا پیسہ باہر لے گئی، شریف خاندان پر 26 ملین ڈالر کی منی لانڈرنگ کا الزام ہے، کبھی سوچا ہے کہ کسی ملک کا وزیرا عظم کسی دوسرے ملک کی شہریت لے اور ملازم بن کر پیسے حاصل کرے؟ نواز شریف کی کمپنی ہل میٹل کے ذریعے ایک ارب ڈالر کی منی لانڈرنگ ہوئی، یہ سب طریقے ہیں منی لانڈرنگ کے، صرف 10 ارب ڈالر کے تو پاکستانیوں کے بیرون ملک میں اکاؤنٹس ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ مشرف کے دور میں ہمارا بیرون ملک قرضہ 41 ارب ڈالر تھا جب کہ ان دونوں کی حکومتوں کے 10 سال بعد ہمارا قرضہ 97 ارب ڈالر تک چلا گیا یعنی ملک میں ڈالر کی کمی واقع ہوگئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 70 سال کی تاریخ کا سب سے بڑا ساڑھے 19 ارب ڈالر پر چلا گیا۔

عمران خان نے گزشتہ 10 سال کے دوران مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں ملک پر 24 ہزار ارب روپے قرضہ چڑھنے کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کمیشن بنانے کا اعلان کردیا۔ عمران خان نے کہا کہ اب پاکستان استحکام کی جانب گامزن ہے میں گزشتہ دونوں حکومتوں کے خلاف ایک اعلیٰ سطح کمیشن تشکیل دینے جارہا ہوں جس میں ایف آئی اے، آئی بی، آئی ایس آئی، ایف بی آر، ایس ای سی پی اور دیگر ادارے شامل ہوں گے جو تحقیقات کریں گے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 10 سال میں ملک پر 24 ہزار ارب روپے قرضہ کیسے ہوگیا؟ ان دونوں جماعتوں نے ملک کو تباہ کرنے کی پوری کوشش کی انہیں کوئی فکر نہیں کہ ملک میں کیا ہو کیوں کہ ان کے اربوں ڈالر باہر پڑے ہوئے ہیں، 22 سال سے کہہ رہا ہوں کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، 10 سال میں اس ملک پر اتنا قرضہ کیسے چڑھا؟ اس بات کی مکمل تحقیقات کی جائیں گے۔

دریں اثنا خطاب سے قبل قرآن شریف کی تلاوت ہوئی اور قومی ترانہ بھی پیش کیا گیا۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔