صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
منگل 16 اپریل 2024 

فخرِ دیر سر رحیم شاہ اخون خیل

سعید احمد ساحل | پیر 15 اپریل 2019 

پشتو کے مشہور اور معروف شاعر پروفیسر ڈاکٹر اباسین یوسفزے فرماتے ہیں:

پہ جوند کی ھغہ وخت د کار شی سڑے

د بنیادمو چی پہ کار شی سڑے

د خلی خبری وی د خلی خبری

سڑے ھغہ چی پہ کردار شی سڑے

سر رحیم شاہ اخون خیل دیر کے معروف سیاسی، سماجی اور روحانی خاندان اخون خیل سے تعلق رکھتے ہیں۔ اخون خیل خاندان کے جدّ امجد حضرت اخون الیاس بابا (۶۲۶۱ءتا ۶۷۶۱ئ) اپنے زمانے کے ایک روحانی، دینی، سیاسی اور سماجی شخصیت گذرے ہیں۔ لفظِ اخون فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی عالم اور سکالر کے ہے۔ چونکہ آپ اپنے زمانے کے مذہبی عالم اور سکالر تھے ، اسی بنیاد پر آپ اخون کے لقب سے موسوم ہوئے۔ آپ کی آولاد بڑھتے بڑھتے اخون خیل کہلانے لگی۔ آپ کی آولاد نے دیر پر مسلسل تین سو سترہ برس حکومت کی جس میں غازی عمرا خان جندولی کا پانچ سالہ دورِ اقتدار بھی شامل ہے۔

سر رحیم شاہ اخون خیل دیر کے تاریخی گاوں ماندیش میں فیروز شاہ اخون خیل کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ کا سلسلہ نسب اپنے جدّ امجد حضرت اخون الیاس بابا تک دس واسطوں سے کچھ یوں پہنچتا ہے:

سر رحیم شاہ اخون خیل بن فیروز شاہ خان بن دلارم خان بن سلطان محمد خا ن بن خان غزن خان بن خان قاسم خان بن خان ظفر خان بن خان غلام خان بن ملاّ اسماعیل بن حضرت اخون الیاس بابا(تاریخ دیر یوسفزی


¿، ص:۷۹۲)

 

حضرت اخون الیاس بابا سے آگے یہ سلسلہِ نسب یوسفزوں کے جدّ امجد یوسف بابا تک دیر کی تاریخ سے متعلقہ تحقیقی کتاب گمنام ریاست میں کچھ یوں مرقوم ہے:

حضرت اخون الیاس بابا بن تور بابا بن ابراہیم خان بن بھامت خان بن موسیٰ خان بن پائیندہ خان بن ملے بابا بن خواجو بابابن اکو بابا بن یوسف بابا(گمنام ریاست، جلد: دوم، ص: ۳۱۱)

سر رحیم شاہ اخون خیل نے ابتدائی دینی اور مذہبی علوم اپنے گھر اور مقامی مسجد سے حاصل کیں۔ جماعتِ اول (۸۶۹۱ئ) تک عصری تعلیم گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول خال میں حاصل کی اور جماعت سوم (۰۷۹۱ئ) تک تعلیم گورنمنٹ ہائیر سیکنڈری سکول رباط میں حاصل کی۔ ۰۷۹۱ءمیں تیسری جماعت کے طالب علم تھے کہ کراچی چلے گئے اور وہاں اپنے تعلیمی سلسلے کو جاری رکھا۔ ۸۷۹۱ءمیں سی ایم ایس سکول سے میٹرک پاس کیا اور ۱۸۹۱ءمیں سی ایم سائنس کالج سے ایف ایس سی کیا۔ اعلیٰ تعلیم کے لیے مارچ ۲۸۹۱ءمیں آمریکہ چلے گئے ۔ وہاں سے ۶۸۹۱ءمیں سول انجنئیرنگ کی ڈگری حاصل کی اور اس کے ساتھ ساتھ ۸۸۹۱ءمیں ایم بی اے کی ڈگری بھی اعزازی نمبروں سے حاصل کی۔تعلیم مکمل کرنے کے بعد آپ نے منیجمنٹ کنسلٹنٹ کی حثیت سے عملی زندگی کا آغاز کیا۔ انیس سال نوکری کرنے کے بعد اسی نوکری کو خیرباد کہتے ہوئے ۸۰۰۲ءمیں ذاتی کاروبار شروع کیا جو آج تک جاری ہے۔

مشہور کراٹ مین انعام اللّٰلہ خان (جو پاکستان میں Kyokushin Kai Style کے بانی سمجھے جاتے ہیں) سے کراٹوں کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی۔ آ پ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ جب ۹۷۹۱ئ۔۰۸۹۱ءمیں پاکستان میں پہلی بار نیشنل چمپئین شپ کا انعقاد ہوا تو آپ اس مقابلے میں پورے پاکستان میں پہلے بلیک بیلٹ فرسٹ ڈان (Black Belt 1st Daan) قرار پائے اور پہلے پاکستان نہشنل چمپئین (Fisrt Pakistan National Champion) کا اعزاز اپنے نام کرلیا۔آپ نے کراچی اور آمریکہ میں (Kyokushin Kai Style) کراٹے استاد کے حثیت سے بھی خدمات سر انجام دی ہیں۔ کراچی میں جب آپ کراٹے استاد کی حثیت سے خدمات سرانجام دے رہے تھے تو آپ کی کلاس میں آپ کا چھوٹا بھائی اور بتیجا بھی شامل تھے جو استاد ہونے کی حثیت سے آپ کو احتراماََ سر کہا کرتے تھے۔ سر کا یہ لقب آپ کے گھر میں بھی رائج ہوگیا اور آخر کار آپ کے نام مستقل حصہ بن گیا۔

آپ کی کامیاب زندگی کا راز اسی میں پوشیدہ ہے کہ آپ نے مسلسل محنت کی ہے۔ دوران تعلیم بھی آپ نے کئی کئی نوکریاں کی ہیںاور مسلسل کئی سالوں تک آپ نے بیس بیس گھنٹے کام کیا ہے بلکہ آج بھی یہی معمول ہے۔ خدمتِ خلق کا جذبہ آپ کی فطرت میں کھوٹ کھوٹ کے بھرا ہے۔ بچبن ہی سے آپ کا میلان اور رجحان فلاحی اور سماجی کاموں کی طرف مائل تھا۔ آمریکہ میں دورانِ تعلیم آپ نے ایک طلباءتنظیم بنائی تھی جو نئے آنے والے طلباءکی راہنمائی کا فریضہ سر انجام دیتی تھی۔ عملی زندگی میں مختلف فلاحی اور سماجی سرگرمیوں میں سرگرم عمل رہے۔ ۰۱۰۲ءمیں خہ بی بی ویلفئیر ٹرسٹ کے نام سے ایک فلاحی ادارہ کی بنیاد رکھی جس نے آج تک آمریکہ اور پاکستان (بالخصوص لوئد دیر، اپر دیر اور کراچی) میں تعلیم، صحت، کھیل اور خدمتِ خلق کے شعبے میں گران قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ آپ سر رحیم شاہ اخون خیل فاونڈیشن کے نام سے بھی ایک فلاحی ادارہ چلا رہے ہیں جس کا کام بھی مذکورہ بالا شعبہ جات میں انسانیت کی خدمت کرنا ہے۔ یاد رہے کہ یہ دونوں فلاحی ادارے وہ ذاتی بنیادوں پر چلا رہے ہیں اور اس میں ان کو کوئی سرکاری یا غیر سرکاری امداد نہیں مل رہی ہے۔ انھوں نے اپنے کاروبار کے آمدن کا تیسرا حصہ ان فلاحی کاموں کے لیے وقف کیا ہے جس کا پچاس فیصد وہ پاکستان میں مذکورہ شعبہ جات میں خرچ کرتا ہے اور باقی ماندہ پچاس فیصد آمریکہ میں اسلامی مدارس، سکولوں اور مساجد پر خرچ کرتا ہے۔ آج سے تقریباََ ساڑھے تین سو سال پہلے ان کے جدّ امجد حضرت اخون الیاس بابا نے خدمتِ خلق کا جو سلسلہ شروع کیا تھا، سر رحیم شاہ اخون خیل اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے اور وہ بخوبی اپنے جدّ امجد حضرت اخون الیاس بابا کے مشن کو آگے بڑھا رہے ہیں۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔