صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
جمعرات 25 اپریل 2024 

سیاہ روپ کے طور پر،کالے دھبے کی مانند

اے آرطارق | ہفتہ 23 مارچ 2019 

بلاول بھٹو زرداری خود،اپنے خاندان اوربشمول ساتھیوں کونیب کے” شکنجے“ میں پھنسے ،مشکلات میں پائے ،اِس صورتحال میں بجائے اِس کے کہ اپنے خلاف اِس کیس کوایک اچھے شہری کی طرحFACE کریں اور اپنے اوپر لگے اِن الزامات کا جواب دیں،”میں نہ مانوں“ کی رٹ لگائے اِس کیس کو ہی مبنی بر بدنیتی بدترین سیاسی انتقام قرار دیتے ،حقیقت کے برعکس کہتے ،فرماتے کہ اُن کی اور اُن کی فیملی کی کردار کشی کی

جارہی،اِس کیس کوجھوٹا اور بے بنیاد بتانےثابت پر تلے ہوئے ہیں اور بجائے اِس کے کہ اِس کیس کا جوانمردی سے سامنا کریں،اِس کو متنازعہ بنائے ہوئے ہیں،اِس کیس سے پریشان، ہاتھ میں کچھ نہ پاکر، سیاسی پینترابدلے ،چور مچائے شور کا روپ دھارے ،کرپشن میںبری طرح بمع فیملیساتھیوں لتھڑے ہوئے، کے باوجود اِس کیس سے بچنے اور چھٹکارے کے لیے مختلف ملکی ہائی پروفائل ایشوز پر خطرناک حد تک ،ملک دشمنوں کو خوش کرنے والی سیاست کرتے،حکومت و اداروں کو دباﺅ میں لانے کی سوچ لیے اپنے لیے ڈیل یا ڈھیل کی راہیں ہموار کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں،اپنی کمزور صورتحال کو بھانپتے ہوئے ملکی نازک ایشوز پر سیاست کا اتوار بازار لگائے ہوئے (جمعہ بازار اس لیے نہیں کہوں گا کہ جمعہ ایک مقدس دن اورمسلمانوں کاایک خاص الخاص عبادت والا تہوار ہے)اپنے مخالفین کو ٹف ٹائم دینے کی کوششوں میں

جتھے اپنے بچاﺅ کے لیے ملک دشمن بیانیہ پر کام کر رہے ہیں،اپنے آپ کو بچانے کے لیے پاکستان کی سلامتی و وقار کو بھی داﺅ پر لگائے ہوئے ہیںاور اپنے غیر ذمہ درانہ بیانات کے ذریعے ایسی ایسی” زہر آلود پھلجڑی“ چھوڑ رہے ہیں کہ خدا پناہ،اپنے حلیے اور باتوں سے آج کل معاف کیجیئے گا،قطعی طور پر پاکستانی نہیں لگتے،کچھ اور ہی دکھائی دیتے ہیں،اپنی کرپشن چھپانے خفت و شرمندگی مٹانے اپنے کیسوں سے نجات پانے کے لیے حکومت وریاستی اداروں سے مڈبھیڑ پر اُترے ،حکومت و اداروںکو خوامخواہ کے سوالوں میں الجھائے اپنی موجودہ سیاسی پتلی صورتحال پرپاکستان کی حالیہ نازک صورتحال سے ”دشمن نہ کرے ،دوست نے وہ کام کیا ہے“ کھیلے پاکستانیوں کے لیے درد سر بنے، دشمنوں کے لیے پیغام شفاءبنے ہوئے ہیں اوراِس پر کھیسانی بلی کھمباءنوچے کے مصداق”میں کیسے مان لوں “کی طرح کی باتیں کیے دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں،صرف اور صرف اپنے کرپشن سے بچاﺅ کے لیے،سوئس اکاﺅنٹ جیسی ایک ڈیل یا ڈھیل اور سہی کے لیے،وہ باتیں بنا اور فرمارہے کہ ان پر حیرت ہوتی ہے،اِن سے قطعی امید نہ تھی

کہ اپنے اور اپنے خاندان کو بچانے کے لیے یہ ملکی سلامتی اور اُس کے مفادات سے اس حد تک ٹکرا جائیں گے،کبھی سوچا نہ تھا،اپنے بچاﺅ کے لیے ملک کی جڑیں کھوکھلی کرنے پر اتر آئے ہیں،دشمنوں کی سی بولی

بولنے لگے ہیں،حکومتی و ریاستی اداروں کی مثبت کارکردگی کو محض اپنے بچاﺅ کی ایک کوشش کے طورپر اور دشمن کو خوش کرنے کی خاطر چیلنج کرنے پر اُتر آئے ہیں ،اپنے تحفظ اور چھٹکارے کے لیے ملکی وقار سے کھیلنے

تک آجائیں گے،حکومت کو اُس کی مسائل میںاُلجھی گھمبیر صورتحال پرملکی نازک ایشوز پر اپنے مقاصد کے حصول کی کوششوں کے لیے ”کچھ دو ،کچھ لو “کی پالیسی اختیار کرنے کی تجویز دیتے ”ہمیں کچھ نہ کہو، بات بن جائے گی“کالعدم تنظیموں کے ایشوز پرفضول شور مچائے حکومت واداروں کو بلیک میل کر رہے اور اپنا بچاﺅ چاہتے، اِس کے لیے ملکی عزت ووقار تک سے کھلواڑ کر رہے،خود کو عزیز جانے ،مُلک کی جڑوں میں بیٹھے اِس کے کاز کے خلاف کام کررہے ہیں۔

پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے کرتا دھرتا کی پرانی عادت ہے کہ جب اِن کی اپنی ہی نالائقیوں،حماقتوں لوٹ مار کے باعث جان پر بن آتی ہے تو یہ اپنے” مال وعیال‘ بچاﺅ کے لیے ملکی اداروں کی بینڈ بجانے پرآ جاتے اور ملکی سلامتی کے برعکس خلاف بیان دے کر اِس ملک کی آن بان شان سے کھیل جاتے اور اِس پر لمحہ بھر کے لیے بھی شرماتے نہیں،بلکہ اپنی بات پر اڑ جاتے اور اپنے اِس قول وفعل کے باعث اِسے ایک

 ناقابل تلافی نقصان پہنچانے تک آجاتے،حکومت واداروں کے خلاف بولنے پر اتر آتے اور ایسے ایسے بیانات داغتے کہ کہ جن کی قیمت پھر یہ دیس برسوں تک ادا کرتا رہتا،مگر اس کی تلافی نہ ہو پاتی،خود تو ڈوبتے ہی ہیں،اس کے ساتھ ساتھ ملک کوبھی لے ڈوبتے ہیں،اپنے ڈوبنے پر ملک کو بھی توڑنے پر آجاتے ہیںاور اِس کی عزت وحرمت پر وہ وہ داغ اور زخم لگاتے جاتے کہ جس کاگاﺅ،مدتوں نہیں بھرتا،ایک ایسا زخم کہ جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا،کرپشن ،لوٹ مار،ہیرا پھیری ،اختیارات سے تجاوز،ملک دشمنی میں ملوث ایسے سیاستدانوں کے دئیے گئے زخم پھر آسانی سے مندمل نہیں ہوتے،ارض وطن کے لیے ناسور بنے ،پھوڑے کی شکل اختیار کیے،اس کی صحت کو گھلاتے ،خراب کرتے ،ٹھیک ہونے کو نہیں آتے،ٹھیک ہونے کے لیے اکثر مدتوں لے جاتے،اِن جیسے سیاستدانوں کے اِس” پاک سرزمین “کو دئیے ہوئے اکثرزخم دنیا پرہمیشہ کے لیے اپنا اثر کیے، اپنا نشان چھوڑ جاتے،سیاہ روپ کے طور پر،ایک کالے دھبے کی مانند۔

 

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔