صفحۂ اول    ہمارے بارے میں    رپورٹر اکاونٹ    ہمارا رابطہ
ہفتہ 20 اپریل 2024 

جانے دیجیئے صاحب،یہ کیا کررہے ہو؟

اے آرطارق | جمعہ 22 مارچ 2019 

اکستان پیپلزپارٹی جو کبھی پاکستان کی پارٹی اوروفاق کی نمائندہ تھی،اس کی گونج پاکستان کے چاروں صوبوںبشمول آزادکشمیر،گلگت بلتستان میں سنی جاتی تھی،اب صرف سندھ تک محدود ہوکے رہ گئی ہے اور جس طرح کی صورتحال اب کے بار ہے ،لگتا تو یہی ہے کہ شاید آنے والے دنوں میں سندھ سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے اور کہیں کی بھی نہ رہے،اس کی وجہ اس پارٹی کے بڑوں کی کرپشن ،لوٹ ماراور اپنے وژن روٹی کپڑا اور مکان کے نعرہ سے روگردانی ہے،اپنا پیٹ بھرنا اور غریبوں کی محرومیوںسے کھلواڑ ہے،صرف اپنا اور اپنے مخصوص ٹولے کا تحفظ کرنا ہے،اس کے علاوہ اور کچھ نہیں،صرف اپنے لیے سوچنا اور غریب کے حقوق کےلئے خالی جمع خرچ تک رہنا،ان کے حقوق وفرائض کا صحیح تحفظ نہ کرنا باالخصوص کرپشن میں لتھڑے ہوناپیپلزپارٹی کے جہاں ملک کے طول وعرض میں گراف کو ڈاﺅن کرنے کا باعث بنا ہے وہیں ان کی مقبولیت اور ساکھ کو متاثر کیے ہوئے ہے،سیاسی میدانوں میں فلاپ ہوئے ان کو سیاسی اڑان نہیں بھرنے دے رہا۔پیپلزپارٹی جو کہ پہلے ہی اپنوں کو نوازنے،مفادپرست ٹولے کی حمایت کرنے ،اپنی کرپشن ولوٹ مار

کے سبب بری طرح ذلیل ورسوا ہوئی پڑی ہے ،اب سیاسی میدانوں میں بھی اپنے مخالفین کے ہاتھوں بری طرح شکست وریخت کا شکار ہوئی پڑی ہے،جعلی بنک اکاﺅنٹس اور متعدد اس سے ملتے جلتے کیسوں میں

اپنی لوٹ مار وکرپشن کے باعث کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہ ہے،بے شرمی کی سی زندگی جئیں ہوئے ہے،کرپشن میں بری طرح لتھڑی ہوئی اپنے پاس اس حوالے سے ”معقول جواب“نہ ہونے پر خود اورچمچوں کے ہمراہ اپنے ”بچاﺅ“کےلئے کرپشن و لوٹ مار کے حمام میں آئیاں توائیاں مار رہے ہیں،کالعدم تنظیموں کے حوالے سے پوائینٹ اسکورنگ کرتے ملک دشمن قوتوں کو خوش کیے بے وقت کی راگنی گارہی،جس کا مقصد صرف اور صرف حکومت و اداروں پر اپنا پریشر بڑھانا اور اپنے لیے کرپشن کے حوالے سے ”ریلیف“لینے کی ایک شاطرانہ کوشش ہے۔اسپیکر سندھ ااسمبلی کی گرفتاری پراپوزیشن کا واویلا بھی بڑوں کی کرپشن پر ریلیف کےساتھ ساتھ زرداری ،بلاول،فریال تالپور کےلئے ڈیل کی راہیں ہموار کرنے کی ایک کوشش ہے اور کچھ نہیں۔پیپلزپارٹی والے بری طرح جعلی بنک اکاﺅنٹس میں ملوث پائے جاتے ہیںاور ان کے

بہت سے ارکان مزید کئی اور طرح کی کرپشن میں ملوث ہیں اپنے بچاﺅ کےلئے شوروغوغا مچائے ہوئے اپنے ورکرز کو پکارے ،اپنے بچنے کی کوششوں میں سرکرداں ہیں،جن سے نکلنے کا کوئی راستہ بھی ان کے ہاں نہیں جاتا،پر انتہائی پریشان ،اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں،کرپشن کیس سے اپنے بچاﺅ کےلئے کالعدم تنظیموں کے مسئلے پر خوامخواہ کا بے مقصد شور مچائے ملک دشمنوں کے ہاتھوں کھیل رہے ہیں،بالکل اسی طرح جس طرح ماضی میں نوازشریف بھی ممبئی حملوں میں پاکستان ملوث رہا کا بیان دے کر ملک دشمنوں کے ہاتھوں صرف اورصرف اپنے بچاﺅ کےلئے کھیلا،اس سے خود تو کچھ نہ پا سکے مگر ملک کے نقصان کا

سبب ضرور بنے،جن کے بیان کو بھارت نے حال میں ہی عالمی عدالت انصاف میں اپنے جاسوس گلبھوشن یادیو کے حوالے سے اپنے تھیلے میں کچھ نہ پاکر بطور مداخلت ثبوت پیش کر ڈالا،جوکہ عالمی عدالت انصاف میں پاکستانی سبکی اور پاکستانی موقف کو کمزور کرنے کا باعث بنا۔اسی طرح کی چال آجکل بلاول بھی استعمال میں لا رہے ( ایک ایسے وقت میں جب کہ سول و عسکری قیادت کالعدم تنظیموں کے حوالے سے فیصلہ کن کارروائی کررہے ہیں)وہ اپنی ہی پھلجڑی چھوڑے ہوئے ہوئے ہیں اورتین وزراءکو فضول میں ہی کالعدم تنظیموں سے جوڑے ،ان کو ہٹانے کے مظالبے پر بضد ہیں،فوجی عدالتوں کے قیام میں توسیع پر تعاون کرنے کی شرط بھی ان تین وزراءکے استعفوں پر رکھی ہے(حکومت کو ایک ایسے وقت میں بلیک میل کررہے ہیں جب حکومت و اداروں کو مختلف محاذ پر بہت سے کٹھن چیلنجزز درپیش ہیں، اور وہ اُن سے نمٹنے کے حوالے سے بھرپور کوششیں کیے ہوئے ہیں،پاکستان کو FATFکی گرے لسٹ سے بلیک لسٹ میں جانے سے بچانے کےلئے ملکی سلامتی کے تقاضوں کے عین مطابق درست وقت میںدرست اقدامات اٹھارہے ہیں)یہ اپنی ہی ہانکیں جا رہے ہیں،صرف اور صرف اپنے آپ کواوراپنے مخصوص ٹولے کوکرپشن کیس سے بچانے اور نجات دلانے کےلئے ،اس کے علاوہ اور کوئی بات نہیں۔

 ٍابھی یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا کہ بلاول ایک اور بھنڈورابکس کھول بیٹھے ہیں،شیخ رشید کے بیانات پرکہ”بلاول بیٹا،ٹھیک ہوجا،ورنہ میرے ہاتھوں سیاسی موت مارا جائے گا“پر کہہ اٹھے کہ مجھے شیخ رشید کی طرف سے قتل کی دھمکیاں دی جارہی،اب شیخ صاحب کےخلاف ایک الاﺅ لشکر کے ہمراہ ا نیب پیشی کے بعداپنے نمائندہ کے ذریعے سلام آباد تھانے میں اندراج مقدمہ کےلئے درخواست دے چکے ،تمام تر عقل وفہم سے عاری ہوکر ،شیخ کی بات کو سمجھتے ہوئے بھی نا سمجھے،بالغ ہو کر بھی نابالغ ہوئے،جان بوجھ کر انجان بنے ”سیاسی موت“ کو قتل کی دھمکی سمجھے اپنی سیاسی بندوقوں کا رخ شیخ صاحب و تحریک انصاف کی جانب کیے ہوئے ہیں،کیا نہیں سمجھتے کہ بات ایسی تو نہ تھی،جیسے بنائی جارہی ہے،سیاسی موت کا مطلب قتل کرنے کی دھمکی نہ ہے بلکہ سیاسی طور پر ساکھ خراب ہونا ہے،کیا نہیں جانتے کہ کتنے شعلہ بیاں سیاستدان اپنے مکارانہ ڈراموں،حرکتوں ،ملک دشمن بیانات کے حوالے سے اپنی شاندار حیثیتیں کھو چکے،اپنے ہی ہاتھوں اپنی سیاسی ساکھ تباہ کیے اپنی سیاسی موت آپ مرچکے،جن پر صرف اورصرف اب کفن ڈالنا باقی ہے، باقی سارے انتظامات مکمل ہوئے پڑے ہیں،شیخ صاحب بھی یہی بات سمجھا رہے تھے کہ بلاول بیٹا ،ٹھیک ہوجا،ورنہ میرے ہاتھوں اپنی سیاسی موت مارا جائے گا،بلاول کی ناتجربہ کاری، بچکانہ طبعیت اور ان کی کم سنی میں اتنی بڑی بڑی سیاسی چھلانگیں اور سیاسی قلابازیاں مارنے کی طرف اشارہ تھا،سیاسی موت ساکھ کی خرابی کو کہتے ہیں ،اس سے وہ مطلب نہیں نکلتا جو نکالا جارہا ہے،خدا خیر کرے،ایک بات ہے کہ شیخ صاحب کی بات میں وزن ہے کہ بلاول اپنی سیاسی موت کی طرف قدم بڑھا چکے ہیں،بچاﺅ کس حد تک ممکن ہوگا کہ نہیں ہوگا”کرپشن میں لتھڑے ہوئے“اللّٰلہ ہی بہتر جانتا ہے،بہرحال بلاول صاحب تو اپنی سیاسی موت مرنے کےلئے ساتھ خراب ہونے کی حد تک آگے بڑھ چکے ہیں، بچ پاتے ہیں کہ نہیں ،معاملہ اللّٰلہ پر چھوڑتے ہیں،بلاول سے بھلائی اور خیر کی توقع ہرگز نہ ہے۔

ہمارے بارے میں جاننے کے لئے نیچے دئیے گئے لنکس پر کلک کیجئے۔

ہمارے بارے میں   |   ضابطہ اخلاق   |   اشتہارات   |   ہم سے رابطہ کیجئے
 
© 2020 All Rights of Publications are Reserved by Aksriyat.
Developed by: myk Production
تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں © 2020 اکثریت۔