پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ نے کہا ہے کہ حا ل ہی میں خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے قبائلی اضلاع میں 70سال سے عدالتیں نہیں تھی اور اب عدالتیں وہاں قائم ہوگئی ہیں دو دن میں سب کچھ ٹھیک نہیں ہوگا اس میں وقت لگے گا۔ فاصل چیف جسٹس نے یہ ریمارکس گزشتہ روز سابق فاٹا سے متعلق مختلف نوعیت کے کیسوں کی سماعت کے دوران دیے ۔دورکنی بنچ چیف جسٹس وقار احمد سیٹھ اورجسٹس ناصر محفوظ پر مشتمل تھا ۔کیسوں کی سماعت شروع ہوئی تو درخواست گزاروں کے وکیلوں نے عدالت کو بتایا کہ سابقہ فاٹا میں اب بھی بہت ساری مشکلات ہیں اورمجبوراً یہاں پر کیسز جمع کرائے ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اب کوئی مسئلہ نہیں ہے ججز نے باقاعدہ کام شروع کردیاہے اورپشاور ہائی کورٹ سے ہزاروں کی تعداد میں کیسز متعلقہ اضلاع کی سیشن کو رٹس اورسول کورٹس کو ارسال کر دیئے گئے ہیں اب یہ ان کا دائرہ اختیار ہے،جن کیسز میں رٹ کی ضرورت پڑے گی تو اب وہاںپر باقاعدہ رٹ ہوسکتی ہے